donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Lamhaye Fikr
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Ghaus Siwani
Title :
   Ab Sanbhal Ke Musalman Dahshat Ke Nishane Par


 اب سنبھل کے مسلمان دہشت کے نشانے پر


تحریر:غوث سیوانی،نئی دہلی


     اترپردیش کا سنبھل دہشت کے سایے میں ہے۔ کیا یہاں مسلمانوں کے بیچ القاعدہ پیر پھیلانے کی کوشش کر رہاہے؟ کیا مسلم نوجوان دہشت کی فیکٹری میں تربیت حاصل کرنے میں دلچسپی دکھا رہے ہیں؟ کیا سنبھل کو مرکز بناکر القاعدہ پورے ملک میں اپنی سرگرمیاں انجام دینا چاہتا تھا یا پولس کا دعویٰ غلط ہے اور ایک بار پھر اس نے مسلم دشمنی کا ثبوت دیا ہے اور مسلمانوں کو خواہ مخواہ نشانہ بنایا جارہاہے؟ پولس نے حال ہی میں دلی، سنبھل اور کٹک میں کچھ مسلمانوں کو گرفتار کیا ہے جن کے بارے میں اس کا دعویٰ ہے کہ ان لوگوں کو تعلق خوفناک دہشت گرد تنظیم القاعدہ سے ہے اور یہ لوگ کرسمس اور نئے سال کے موقع پر حملہ کرنا چاہتے تھے مگر ان کی سازش کو ناکام بنا دیا گیا۔ پولس کا دعویٰ ہے کہ ان لوگوں سے ملی اطلاعات کے مطابق القاعدہ کا سائوتھ ایشیا چیف ثناء الحق (عاصم عمر) پاکستان میں ہے اور وہ بھی سنبھل کا ہی رہنے والا ہے۔ یہاں قابل غور پہلو یہ بھی ہے کہ گرفتار شدگان میں سے کسی کے پاس کوئی ہتھیار یا دھماکہ خیز مادہ برآمد نہیں ہوا ہے، ایسے میں اہم سوال یہ ہے کہ پولس کی کہانی میں کتنا دم ہے؟ ماضی میں بھی وہ بڑے بڑے دعوے کرتی رہی ہے مگر کورٹ سے ملزمان بے قصور ثابت ہوئے۔ اب کیا ہونے والا ہے؟ کیا یہ ملزمان بھی کورٹ سے بے قصور ثابت ہونگے یا ان کے خلاف پولس کچھ مضبوط شواہد پیش کرسکے گی؟ اس سوال کے جواب مستقبل کے پاس ہیں۔یہ بھی کہا جارہاہے کہ جس طرح ماضی میں اعظم گڑھ اور بھٹکل کو پولس نے ٹارگیٹ کیا تھا اسی طرح اب سنبھل اس کے نشانے پر ہے۔

 تین مشتبہ دہشت گردوں کی گرفتاری کا دعویٰ

     پولس کے مطابق گزشتہ ہفتے القاعدہ کے تین دہشت گردوں کو دہلی کے سیلم پور، اڑیسہ کے کٹک اور یوپی کے سنبھل سے گرفتار کیا گیا ۔یوپی کے سنبھل سے ظفر مسعود اور دہلی سے محمدآصف کو پکڑا تھاجب کہ کٹک سے مشتبہ دہشت گرد عبد الرحمن گرفتار کیا گیا۔ ان مبینہ دہشت گردوں کو کورٹ نے فی الحال پولس کسٹڈی میں بھیج دیا ہے۔ القاعدہ کے دو مشتبہ کارکنوں کو قومی دارالحکومت دہلی اور اڑیسہ سے گرفتار کرنے کا دعوی کرتے ہوئے دہلی پولیس نے کہا تھا کہ اس نے ان گرفتاریوں کے ساتھ ہی ملک سے باہر فعال اس دہشت گرد گروپ کے برصغیر ونگ ماڈیول کو بے نقاب کر دیا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ محمد آصف (41) نام کے شخص کو جہاں شمال مشرقی دہلی کے سیلم پور سے گرفتار کیا گیا وہیں ایک اور کارکن عبد الرحمن (37) کو اڑیسہ کے کٹک کے جگت پورہ علاقے سے گرفتار کیا گیا۔

القاعدہ کا سنبھل کنکشن؟

     القاعدہ ارکان کے اتر پردیش کے ضلع سنبھل سے تعلق کی بات سامنے آئی تو ضلع میں ریڈ الرٹ جاری کر دیا گیا اور مشتبہ افراد کی تلاش شروع کردی گئی۔ پولیس سپرنٹنڈنٹ اتل سکسینہ نے بتایا کہ دہلی میں گرفتار شدہ القاعدہ کے مشتبہ رکن محمدآصف کا تعلق سنبھل سے ہونے کے دعوے کے پیش نظر ضلع میں احتیاط بڑھاتے ہوئے ریڈ الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ اس کے تحت ضلع کی تمام فیکٹریوں اور کارخانوں میں مزدوروں کی شناخت کرانے کے احکامات دیئے گئے ہیں۔ساتھ ہی ضلع کی انٹیلی جنس یونٹس نے اہم مقامات پر تلاشی مہم شروع کی ہے۔اس کے علاوہ ہوٹلوںمیں رہنے والوں کی انکوائری بھی شروع کر دی گئی ہے۔

آصف کی تربیت کی کہانی

    پولس ذرائع کے مطابق آصف، جون 2013 میں دو دیگر نوجوانوں کے ساتھ دہلی سے ایران کے تہران گیا تھا۔ وہاں وہ قاسم نام کے شخص سے ملا تھا جس نے اس کے لئے ایران کے سیستان اور بلوچستان صوبے کے جادان کے لئے ٹکٹوں کاا نتظام کیا تھا۔ وہاں سے وہ ایران اورپاکستان کی سرحد کی طرف گئے اور انہوں نے سرحد کو پیدل پار کیا۔ پاکستان پہنچنے کے بعد بھی انہوں نے اپنا سفر جاری رکھا اور وہ جنوبی وزیرستان پار کر وزیرستان کے شمالی حصے پہنچے۔ وہاں آصف کی ملاقات عثمان نامی ہندوستانی سے ہوئی جو بہت پہلے ہی بھارت چھوڑ کر وہاں جا بسا تھا۔عثمان نے آصف کو مولانا عاصم عمر(ثناء الحق) سے متعارف کرایا۔ عمر وہ بھارتی دہشت گرد تھا جسے القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری نے خود بھارت یا سائوتھ ایشیا کا انچارچ قرار دیا تھا۔ وزیرستان میں ہی آصف کو ہتھیار چلانے کی تربیت دی گئی تھی۔

پولس سچ بولتی ہے؟

    پولس کے مطابق ان سے پوچھ گچھ میں ملی ابتدائی معلومات سے بہت سے انکشافات ہوئے ہیں اور مزید حقائق سامنے آ سکتے ہیں۔پولس کے دعوے کو اگر درست مانیں تو محمد آصف کو ہندوستان میں دہشت گردوں کو تیار کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔ وہ بھارت میں القاعدہ کا سربراہ ہے جب کہ عبد الرحمن نام کا دوسرا دہشت گرد اڑیسہ کے کٹک علاقے میں مدرسہ چلاتا تھا اور اس کے ذریعہ دہشت گرد تیار کرنے کی مہم میں جٹا تھا۔ ان دونوں سے ابتدائی پوچھ گچھ میں پتہ چلا ہے کہ القاعدہ کی جنوبی ایشیا برانچ کا سرغنہ ثناء الحق (عاصم عمر) مغربی اتر پردیش کا رہنے والا ہے اور پاکستان میں کم از کم پانچ ہندوستانی نژاددہشت گرد القاعدہ کے لئے کام کر رہے ہیں۔پکڑے گئے دونوں دہشت گردوں نے بھی پاکستان اور افغانستان میں تربیت لیا تھا۔ جس طرح انہوں نے غیر قانونی طریقے سے سرحد پار کی اور تربیت لے کر وہاں سے واپس آئے وہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کے لئے حیران کن ہے۔پولس کا الزام ہے کہ یہ دونوں دہشت گرد کرسمس اور نئے سال کے موقع پر دہلی میں دہشت پھیلانے کی سازش رچ رہے تھے مگر وقت رہتے دہلی پولیس نے ان کی منصوبہ بندی بھانپ لی اور انھیں منصوبہ بند طریقے سے گرفتار کرنے میں کامیاب ہوئی۔

پولس کے دعووں پر سوالیہ نشان

    گزشتہ دنوں گرفتار کئے گئے القاعدہ کے مشتبہ دہشت گرد آصف کے والد کا کہنا ہے کہ پرانے کپڑے فروخت کر بمشکل اپنا گزارا کرنے والا ان کا بیٹا بے قصور ہے اور وہ اسے بچانے کی پوری کوشش کریں گے۔ سنبھل ضلع کے دیپا سرائے رہائشی محمد آصف کو دہلی پولیس نے گرفتار کیا تھا۔ اس کے والد عطاالرحمن نے بتایا کہ ان کا بیٹا دہلی سے پرانے کپڑے اور دیگر اشیاء لا کر فروخت کرتا تھا۔ وہ زیادہ پڑھا لکھا بھی نہیں ہے اور لڑائی جھگڑوں سے دور رہتا ہے۔ ہم یہ مان ہی نہیں سکتے کہ وہ القاعدہ جیسی خطرناک تنظیم سے منسلک دہشت گرد ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرا بیٹا دہشت گرد نہیں ہو سکتا۔وہ بے قصور ہے اور میں اسے بچانے کی پوری کوشش کروں گا۔ آصف کے چھوٹے بھائی ساجد کا بھی کہنا ہے کہ اس کا بھائی سخت مشقت کرکے روزی روٹی کماتا ہے۔ حال میں اپنی بیوی کے علاج پر خرچ کی وجہ سے وہ مقروض بھی ہو گیا تھا۔ آصف ایک بار کام کے سلسلے میں سعودی عرب ضرور گیا تھا لیکن وہاں جانے کے لئے اس نے اپنے حصے کا مکان فروخت کر کے پیسے جمع کئے تھے۔

القاعدہ کا جنوبی ایشیا چیف ہندوستانی ہے؟

    پولس کا دعویٰ ہے کہ گرفتار شدہ مبینہ دہشت گردو ںسے پوچھ گچھ میں کنفرم ہوا کہ ثناء الحق (عاصم عمر)القاعدہ کا سائوتھ ایشیا چیف ہے۔ واضح ہوکہ اس وہ اپنے گھر سے بیس سال قبل غائب ہوگیا تھا۔اس کی ماں نے کہا ہے کہ میرے لئے پہلے ہی مر چکا ہے۔ واضح ہوکہ وہ یوپی کے سنبھل ضلع کے گاؤں دیپا سرائے کا رہنے والا ہے۔ ایک انگریزی اخبار کی رپورٹ کے مطابق، عاصم عمر کی ماں نے کہاکہ ہمیں انٹیلی جنس افسروں نے بتایا تھا کہ وہ دہشت گرد تنظیم میں شامل ہو چکا ہے۔قریب سات ماہ پہلے اس کے 80 سال کے بوڑھے والد کو ایک انٹیلی جنس افسر نے بتایا کہ 20 سال پہلے ان کا جو بیٹا گھر سے بھاگ گیا تھا، وہ اب القاعدہ کا سائوتھ ایشیا چیف بن چکا ہے۔ اس کے بعد اس کے والد نے اخبارات میں اشتہار دیا تھاکہ میرا اس سے کوئی رشتہ نہیں ہے۔پولس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ چیف کے طور پر اس کی بحالی گزشتہ سال الظواہری نے کی تھی۔ رپورٹوں کے مطابق، وہ کئی سال پہلے گھر سے بھاگ گیا تھا۔گھر والوں نے سوچا کہ وہ مر گیا ہے، بعد میں اس کے دہشت گردبننے اور زندہ ہونے کی خبر ملی۔ پولس کے مطابق اس نے پاکستان میں دہشت گردانہ ٹریننگ لی ہے۔عاصم عمر کے والد عرفان الحق نے میڈیا کو بتایا ہے کہ ان کی فیملی میں کچھ لوگ فریڈم فائٹر رہ چکے ہیں۔ اس کی تصدیق سابق رکن پارلیمنٹ شفیق الدین برقؔ نے بھی کی۔عاصم گھر سے کیوں بھاگا؟ یہ پوچھے جانے پر 72 سال کی اس کی ماں نے بتایا کہ دارالعلوم دیوبند میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد اس نے سعودی عرب میں تعلیم حاصل کرنے کے لئے اپنے والد سے 80ہزارروپے مانگے تھے۔ اس بات کو لے کر بحث ہوئی اور اس کے والد نے پیسہ دینے سے انکار کر دیا تھا۔ اس پر اس کابرتاؤ ٹھیک نہیں تھا، جس کی وجہ سے خاندان کے ہی ایک رکن نے اسے چانٹا مارا ۔ غصے میں اس نے گھر چھوڑ دیا تھا اور پھر وہ کبھی واپس نہیںآیا۔اس کی ماں کا کہنا ہے کہ اس کے بعد انہوں نے کئی بار اسے تلاش کرنے کی کوشش کی۔ پولس میں شکایت بھی درج کرائی، لیکن کچھ پتہ نہیں چلا۔ اب اطلاع ملی ہے کہ وہ دہشت گرد بن گیا ہے لہٰذا ہمارے گھر کے دروازے اس کے لئے بند ہیں۔انھوں نے کہا، ماں ہونے کے ناطے میرے لئے یہ اتنا آسان نہیں ہے، لیکن ہم اصولوں سے سمجھوتہ نہیں کر سکتے ہیں۔

۔۔۔۔۔

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 545