donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Islamic Articles -->> Islamiyat
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Osama Aaqil
Title :
   Saat Helak Kar Dene Wali Cheezen


سات ہلاک کردینے والی چیزیں

 

اسامہ عاقل حافظ عصمت اللہ ،راگھونگربھوارہ

9534677175

 

     حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا سات ہلاک کرنے والی چیزوں سے بچو، صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ وہ کیا ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا(۱) اللہ کے ساتھ شرک کرنا(۲) جادو کرنا(۳) کسی جان کو ناحق قتل کرنا (۴) سود کھانا (۵) یتیم کا مال کھانا(۶) لڑائی کے موقع پر پیٹھ پھیر کر بھاگنا اور(۷)بھولی بھالی پاک دامن عورتوں پر تہمت لگانا

(بخاری ومسلم)

(۱) اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا:

    شرک کے معنی ہیں کہ خد اکی ذات یا صفات میں اور اس کی عبادت وبندگی میں کسی دوسرے کو کم وبیش وساجھی ٹھہرانا، شرک توحید کی ضد ہے یہ سب سے بڑا گناہ اور کفر کا مترادف ہے خدا کا ارشاد ہے ان الشرک لظلم عظیم (یعنی بلاشبہ شرک بہت بڑا گناہ ہے) (لقمان۱۳) دراصل اسلام میں عقیدہ ہی وہ بنیاد ہے جس پر تمام اعمال کی جزا اور سزا کا انحصار ہے اگر عقیدہ شرک سے پاک وصاف ہے تو اعمال کوتاہیوں اور لغزشوں کی بخشش اور معافی کی پختہ امید اللہ تعالیٰ سے رکھنی چاہئے ، لیکن اگر عقیدے میں شرک کی آمیزش ہے تو پھر پہاڑوں کے برابر نیکیان بھی کسی کام نہیں آئیں گی۔شرک کرنے والے یعنی مشرک کی خدا کے یہاں مغفرت ہرگز نہیں ہوسکتی ہے اللہ تبارک وتعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے۔ ان اللہ لایغفر ان یشرک بہ ویغفرمادون ذالک لمن یشاء ۔ یعنی اللہ مشرک کو ہرگز نہیں بخشے گا اور ا سکے سوا جس کو چاہے گا بخش دے گا (نساء ۴۸) الغرض شرک بہت بری بلا ہے تمام گناہ بخش دیئے جائیں گے لیکن شرک ناقابل معافی گناہ ہے مشرک پر جنت حرام ہے اور ا سکا ابدی ٹھکانہ جہنم ہے۔

    حضرت ابوموسیٰ اشعری ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ’’لوگو! شرک کرنے سے بچو کیونکہ شرک عظیم ترین گناہ ہے (ابودائود) ایک شخص نے نبی کریم ﷺ سے کہا’’جو اللہ چاہے اور تم چاہو‘‘ آپؐ نے فرمایا کیا تم نے مجھے اللہ کا شریک بنادیا؟ اس طرح کہا کرو، جو اکیلا اللہ چاہے ‘‘(احمد) نیز آپ ﷺ نے فرمایا جس نے غیر اللہ کی قسم کھائی اس نے (کفر یا) شرک کیا‘‘

(ترمذی ، حاکم)

    اللہ تبارک وتعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے۔

    والٰھکم الہ واحد لاالٰہ الا ھو الرحمن الرحیم۔ تم سب کا معبود ایک ہی معبود ہے۔ اس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں وہ بہت رحم کرنے والا اور بڑا مہربان ہے

(سورہ بقرہ ۱۶۳)

    اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے،وقال اللہ لاتتخذو الٰھین اثنین انما ھو الٰہ واحد بایای فارھبون ۔اور اللہ نے فرمایا کہ دو معبود (خدا) نہ بنائو بس وہ ایک ہی خدا عبادت کا حقدار ہے۔ تم مجھ ہی سے ڈرو۔

(نحل ۵۱)

    قل ھواللہ احد اللہ الصمد لم یلد ولم یولد ولم یکن لہ کفوا احد۔ یعنی اے پیغمبر لوگوں سے کہہ دو کہ وہ ایک ہے ، بے نیاز ہے، نہ اس کے کوئی اولاد ہے اور نہ کوئی اس کے برابر کا ہے

(سورہ اخلاص)

    عبادت میںاللہ کے ساتھ دوسرے کو شریک کرنا جس طرح خدا عبادت کا مستحق ہے اسی طرح دوسرے کو بھی مستحق سمجھاجائے۔

    کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے:

خدا سے اور بزرگوں سے بھی کہنا
یہی ہے شرک یارو اس سے بچنا
وہ کیا ہے جو نہیں ہوتا خدا سے
جسے تم مانگتے ہو اولیا سے

(۲) جادو کرنا

    اسلام جادو کا سخت مخالف ہے۔ جو لوگ جادو سیکھتے ہیں ان کے بارے میں قرآن میں ارشاد ہوا ہے۔ ویتعلمون مایضرھم ولاینفعھم ۔ مگر وہ ایسی چیز سیکھتے تھے جو ان کے حق میں مفید نہیں بلکہ مضر تھی

(البقرہ ۱۰۲)

    نبی ﷺ نے جادو کا شمار مہلک اور کبیرہ گناہوں میں کیا ہے جو افراد ہی کو نہیں قوموں کو بھی ہلاک کردیتا ہے اور آخرت سے پہلے دنیا ہی میں تباہی لاتا ہے۔ قرآن نے جادو گروں کے شر سے پناہ مانگنے کی تعلیم دی ہے۔ ومن شرالنفٰثٰت فی العقد اور پناہ مانگتا ہوں میں گرہوں میں پھونکنے والوں (نفوس) کے شر سے

(الفلق۴)

    گرہوں میں پھونکنا جادو کے طریقوں اور اس کی خصوصیات میں سے ہے۔ جادو کے بارے میں اللہ تعالیٰ قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے ولکن الشیطان  کفروا یعلمون الناس السحر البتہ شیطان ہی کفر کیا کرتے تھے وہ لوگوں کو سحر (جادوگری) کی تعلیم دیتے تھے

(سورہ بقرہ ۱۰۲)

    حضرت ابن عباسؓ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس نے علم نجوم کا کچھ حصہ حاصل کیا تو اس نے جادو کا ایک حصہ حاصل کیا (اس حساب سے)جتنا علم نجوم زیادہ سیکھا تو اس نے اتنا ہی جادو کا علم زیادہ سیکھا (ابودائود نے صحیح سند سے روایت کیا) نجومیوں ، کاہنوں، اور دست شناسوں کی تصدیق کرنے والے خوب یاد رکھیں کہ ان کے بارے میں آپ ﷺ نے کیا باتیں فرمائی ہیں۔

    حضرت صفیہ بنت ابی عبید ،بعض ازواج مطہرات سے روایت کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص کسی اعراف (یعنی غیبی امور کے جاننے کے دعویدار) کے پاس آئے اور اس سے کسی چیز کی بابت پوچھے اور اس کو سچ مانے تو اس کی چالیس دن تک نماز قبول نہیں کی جائے گی

(مسلم)

    اسلام نے  جس طرح نجومی کے پاس غیب اور راز کی باتیں معلوم کرنے کی غرض سے جانا حرام ٹھہرایا ہے اسی طرح جادو سیکھنے یا جادوگروں کے پاس کسی مرض کے علاج یا کسی مشکل حل کرنے کے لئے جانا بھی حرام قرار دیا ہے رسول اللہ ﷺ نے اس سے اپنی برأت ظاہر کرتے ہوئے فرمایا لیس منا من تطیر لہ اوتکھن لہ او سحرا وسحرلہ وہ شخص ہم میں سے نہیں جو براشگون لے یا جس کے لئے برا شگون لیا جائے یا جس کے لئے کہانت کی جائے یا جادو کرے یا جادو کرائے

(البزار)

(۳) کسی جان کو ناحق قتل کرنا

    ناحق کسی کو قتل کرنے کے لئے بارے میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے والذین لایدعون مع اللہ الٰھا آخر ولایقتلون النفس التی حرم اللہ الا بالحق ولایزنون ومن یفعل ذالک یلق اثاماً اور اللہ کے ساتھ کسی دوسرے کو معبود نہیں پکارے اور کسی ایسے شخص کو جسے قتل کرنا اللہ تعالیٰ نے منع کردیا ہو وہ بجز حق کے قتل نہیں کرتے، نہ وہ زنا کے مرتکب ہوتے ہیں اور جو کوئی یہ کام کرے وہ اپنے اوپر سخت وبال لائے گا (فرقان ۶۸) حق کے ساتھ قتل کرنے کی تین صورتیں ہیں اسلام کے بعد کوئی دوبارہ کفر اختیار کرے جسے ارتداد کہتے ہیں ، یا شادی شدہ ہوکر بدکاری کا ارتکاب کرے یا کسی کو قتل کردے ان صورتوں میں قتل کیا جائے گا۔

    ایک مرتبہ حجۃ الوداع کے موقع پر حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا مسلمان وہ ہے جس کی زبان سے اور ہاتھ سے تمام لوگ سلامت رہیں اور تمہارے خون اور مال اور آبرو تم پر سب حرام ہیں۔

(بخاری

    اسلام نے انسانی زندگی کو مقدس اور انسانی جانوں کو محترم ٹھہرایا ہے ۔ انسانی جان پر زیادتی کرنا اتنا بڑا جرم ہے کہ کفر کے بعد اسی کا درجہ ہے۔ قرآن پاک میں ارشاد ہے۔ انہ من قتل نفسا بغیر نفس اوفساد فی الارض فکانما قتل الناس جمعیاً کہ جس نے کسی کو قتل کیا بغیر ا سکے

کہ اس نے کسی کو قتل کیا ہو یا زمین میں فساد برپا کیا ہو اس نے گویا پوری انسانیت کو قتل کردیا (المائدہ۳۲

سود کھانا

    سود کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے یاایھاالذین آمنوا اتقواللہ وذروا مابقی من الربوا ان کنتم مومنین فان لم تفعلوا فاذنوا بحرب من اللہ ورسولہ وان تبتم فلکم رئوس اموالکم لاتظلمون ولاتظلمون۔ اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور جو سود تمہارا باقی رہ گیا ہے اسے چھوڑ دو اگر واقعی تم مومن ہو، لیکن اگر تم نے ایسا نہیں کیا تو خبردار ہوجائو کہ اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے اعلان جنگ ہے۔ اگر تم توبہ کرلو تو زرِ اصل لینے کا تمہیں حق ہے نہ تم ظلم کرو اور نہ تم پر ظلم کیا جائے

(البقرہ۲۷۸-۲۷۹)

    رسول اللہ ﷺ نے سود اور سود خوار دونوں کے خلاف اعلان جنگ کردیا اور واضح فرمایا کہ سود سماج کے لئے نہایت خطرناک ہے۔

    حدیث میں ہے لعن اللہ اکل الربوا وموکلہ وشاہد لہ وکاتبہ ۔ اللہ نے سود کھانے والے، کھلانے والے، گواہ بننے والے اور کاتب سب پر لعنت فرمائی ہے۔

(احمد ، ابودائود، ترمذی، نسائی ، ابن ماجہ)

(۵) یتیم کا مال کھانا

    اسلام میں کسی کا مال بھی ناحق اور ناجائز طو رپر کھانا حرام ہے اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔ان الذین یاکلون اموال الیتامیٰ ظلما انما یاکلون فی بطونھم ناراً ویصلون سعیراً بے شک وہ لوگ جو ناجائز طریقے سے یتیموں کا مال کھاتے ہیں تو وہ یقینا اپنے پیٹوں میں جہنم کی آگ ڈال رہے ہیں اور عنقریب وہ بھڑکتی آگ میں داخل ہوں گے

(سورہ نساء ۱۰)

    اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ولاتقربوا مال الیتیم الا بالتی ہی احسن۔ یتیم کے مال کے قریب نہ جائو مگر ایسے طریقے سے جو بہتر ہو

(سورہ انعام ۱۵۲)

    یتیم کا مال کھانے اور اس کو پینے سے خاص طو رپر بچنے کی تاکید کی گئی ہے کہ اس کے قریب بھی نہ جائو ۔ یتیم کا مال کھانا اور پینا تو بہت دور کی بات ہے کیونکہ یتیم کا مال ناحق کھانا جہنم کی آگ کھانے کے برابر ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے۔ ویسئلونک عن الیتامیٰ قل اصلاح لھم خیر وان تخالطواھم واخوانکم واللہ یعلم المفسد من المصلح ۔ یہ تجھ سے یتیموں کے بارے میں پوچھتے ہیں ، ان سے کہہ دیجئے ان کی اصلاح کرنی بہتر ہے اور اگر تم ان کو (خرچ میں) اپنے ساتھ ملالو تو وہ تمہارے ہی بھائی ہیں اور اللہ جانتا ہے خرابی کرنے والا کون ہے اور اصلاح کرنے والا کون ؟

(بقرہ ۲۲۰)

(۶) لڑائی کے موقع پر پیٹھ پھیر کر بھاگنا

    جہاد کے متعلق اللہ تبارک وتعالیٰ ارشاد فرماتا ہے۔الا تنفروا یعذبکم عذابا الیماً ویستبدل قوماً غیرکم ولاتضروہ شیئا واللہ علی کل شئی قدیر۔ اگر تم نے کوچ نہ کیا تو تمہیں اللہ تعالیٰ دردناک سزا دے گا اور تمہارے سوا اور لوگوں کو بدل لائے گا تم اللہ تعالیٰ کو کوئی نقصان نہیں پہونچا سکتے اور اللہ ہر چیز پر قاد رہے۔

(توبہ۳۹)

    اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔ کتب علیکم القتال وھو کرہ لکم وعسیٰ ان تکرھوا شیئا وھو خیرلکم وعسیٰ ان تحبوا شیئا وھو شرلکم واللہ یعلم وانتم لاتعلمون۔ تم پر جہاد فرض کیا گیا ہے اور وہ تمہارے لئے ناگوار ہے اورکچھ تعجب نہیں کہ تم کسی چیز کو ناگوار سمجھو حالانکہ وہ تمہارے لئے بہتر ہو اور شاید تم کسی چیز کو پسند کرو حالانکہ وہ تمہارے لئے بری ہو اور اللہ جاننا ہے اور تم نہیں جانتے۔

(بقرہ ۲۱۶)

    حضرت ابوذر ؓ بیان فرماتے ہیں کہ میں نے پوچھا یا رسول اللہ کون ساعمل افضل ہے؟ آپ نے فرمایا اللہ پر ایمان لانا اور اس کے راستے میں جہاد کرنا (بخاری ،مسلم) حالات سے حاضرہ میں افسوس کا مقام ہے کہ مسلمان صرف میدان جہاد ہی سے راہ فرار اختیار کئے ہوئے نہیں ہیں بلکہ جہاد فی سبیل اللہ سے بھی منہ موڑے ہوئے ہیں۔

(۷) بھولی بھالی پاکدامن عورتوں پر تہمت لگانا

    ایمان دار اور مومنہ عورتوں پر الزام لگانے کے بارے میں اللہ تعالیٰ اپنے پاک کلام میں ارشاد فرماتے ہیں۔ ان الذین یرمون المحصنٰت الغٰفلت المومنٰت لعنوا فی الدنیا والآخرۃ ولھم عذاب عظیم جو لوگ  پاک دامن بھولی بھالی باایمان عورتوں پر تہمت لگاتے ہیں وہ دنیا وآخرت میں ملعون ہیں اور ان کے لئے بڑا بھاری عذاب ہے ۔

(سورہ نور۲۳)

    سابق راوی ہی سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا جو شخص اپنے مملوک (غلام، باندی) پر بدکاری کی تہمت لگائے تو قیامت والے دن اس (مالک) پر حد قائم کی جائے گی مگر یہ کہ وہ (مملوک) ایس اہی ہو جیسے اس نے کہا (پھر مالک پر حد نہیں ہوگی) (بخاری، مسلم) یہ سارے کبیرہ گناہ ہیں تاہم ان میں شرک سب سے بڑا ہے کیونکہ وہ کبھی معاف نہیں ہوگا اور مشرک ہمیشہ جہنم میں رہے گا اس کے برعکس دوسرے کبیرہ گناہ ، اگر اللہ چاہے گا تو معاف فرمادے گا ، بصورت دیگر اس کے مرتکب کو جہنم کی سزا بھگنی پڑے گی، لیکن اس سزا کے بعد اسے جہنم سے نکال کر جنت میں داخل کردیا جائیگا اگر وہ مومن ہوگا۔

    اللہ ہم سب کو ان تمام کبیرہ گناہوں سے محفوظ رکھے۔

(یو این این)

************************

 

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 855