donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Present Situation -->> Hindustan
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Shams Tabrez Qasmi
Title :
   Mr.Modi Ki Dilchaspi Taslima Nasreen Me Kiyon


مسٹرمودی کی دل چسپی تسلیمہ نسرین میں کیوں؟


شمس تبریز قاسمی 

ایڈیٹر بصیرت آن لائن


انتخابی تشہیر کے دوران کے وزیر اعظم مسٹر نریندرمودی نے ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ 16مئی کے بعد تمام غیرملکیوں  اور بنگلہ دیشیوں کو ان کے وطن واپس بھیج دیا جائے گا۔مودی جی کا یہ بیان آسام میں میں رونماہونے والے فساد کے پس منظر میں آیا تھا ۔آسام کا کو کراجھارعلاقہ برسوں سے تشد د کی نذر ہے ۔وہاں کے مسلمان آلام و مصائب کی زندگی گزار رہے ہیں ۔ان مسلمانوں کے پاس شناختی کارڈ ہے۔دیگر شہر ی شناخت نامہ ہے ۔ہندوستانی ہونے کے تمام تر ثبوت موجود ہیں۔لیکن اسکے باوجود ان پر غیر ملکی ہونے اور غیر قانونی طریقے سے انڈیا میں رہنے کا الزام لگاکران پر ظلم وستم کا پہاڑ توڑا جارہا ہے ۔کانگریس کے دور حکومت میں کئی بار اسے موضوع بحث بنا یاگیا لیکن مسئلہ کاکوئی حل نہیں نکلا ۔نریندر مودی نے اس معاملہ کو انتخابی ایجنڈامین شامل کرلیا اور کہ بھی دیاکہ 16 مئی کے بعد ان تمام لوگوں بنگلہ دیش بھیج دیاجائے گا۔


مودی حکومت ان دنوں اس پہ کام کررہی ہے ۔وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے این آر پی کارڈ بنانے کاحکم جاری کردیاہے جس کا ہونا ہر ہندوستانی کا پاس ضروری ہوگا اور ووٹر آئی ڈی کارڈ کے ساتھ ساتھ یہ کارڈ بھی ہندوستانی شہریت کے ثبوت کے لئے ماناجائے گا۔یہ تمام کام کوکرا جھار کے مسلمانوں کو پریشان کرنے اور انہیں وہاں سے نکالنے کے لئے کیا جارہا ہے۔

حکومت کے رویے سے صاف ظاہر ہے کہ حکومت بنگلہ دیشیوں کو ہندوستان سے بہر صورت باہر نکالناچاہتی ہے اور اس بہانے  وہ ان مسلمانوں کو بھی پریشان کرے گی جو ہندوستانی ہیں ان کے پاس تمام ترکاغذات ہیں۔

جو بنگلہ دیشی ہیں ۔جن کے پاس کوئی پر وف نہیں ہیں جو غیر قانونی طریقے سے ہمارے ملک میں رہ رہے ہیں ان کے خلاف حکومت اگر ایمانداری سے یہ کام کرتی ہے انصاف سے کام لے کر ان کے مسئلہ کو حل کرتی ہے  توہمیں اس پہ کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔لیکن جن کا بنگلہ دیشی ہونا واضح ہے ۔جن کے پاس ہندوستانی ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ہے انہیں اگر ہماری حکومت پناہ فراہم کرتی ہے ۔انہیں یہاں بغیر کسی جواز کے قیام کی اجازت فراہم کرتی ہے ۔انہیں اقامتی ویزا دے تی ہے اور خاص طور پہ اسے جس کو اپنے ملک سے در بدر کردیا گیا ہو۔ جہاں اس کے لئے پھانسی کی سزا تجویز کی گئی ہو۔ جنہیں دنیا کا کوئی بھی ملک اپنے یہاں ٹھہرنے کی اجازت نہ دیتا ہو۔جس کووجود دنیاکے لئے قابل نفرت ہو ایسے ملعون اور مجرم کواگر ہماری حکومت اپنے قیام کی اجازت دیتی ہے ۔تو یہ ہمارے ملک کے لئے شرمنا ک ہوگا ۔ہماری شاندار روایت کے خلاف کام ہوگا ۔ہماری تہذیب وروایت کی بدنامی کا سبب ہوگا۔

جی ہاںان دنوں ہماری حکومت کچھ ایسا ہی کررہی ہے ۔مجرموں کوشوق سے پناہ دے رہی ہے ی۔مجرموں کے ساتھ حسن سلوک کا معاملہ کررہی ہے ۔

تسلیمہ نسرین جو بنگلہ دیشی خاتون ہے ۔جس کے کالے کرتوت کی بناپر بنگلہ دیش کی سرزمیں اس کے لئے تنگ ہو چکی ہے ۔وہاں اس کے لئے  پھانسی کی سزا کا فیصلہ کیا جاچکاہے۔ جو کئی سالوں لندن میں رہ کر جلا وطنی کی زندگی گزار رہی تھی اب ہندوستان میں رہ کر اپنی زندگی کے بقیہ ایام کو بسر کرنا چاہتی ہے آج اس نے اپنی اس خواہش کا اظہار بھی کردیاہے۔اور ہماری حکومت نے اس کی اس خواہش کو سر آنکھوں سے لگا بھی لیا ہے۔ 

تسلیمہ نسرین  ایک اسلام دشمن خاتون ہے ۔ وہ ملعون زمانہ ہے ۔بنگلہ دیش سے اسے جلا وطن کردیا گیا ہے۔اس نے مذہب اسلام کی توہین کی ہے ۔اپنی کتاب لجا میں جگہ بہ جگہ اس نے اسلام کی  اسلامی تعلیمات کی اور قرآن کی غلط تشریح کی ہے۔گذشتہ دو سال پہلے بھی اس نے ہندوستان دورے کے درمیان حج کے تعلق توہین آمیز بیان دیا تھا ۔اس طرح کی سنگین جرم کا ارتکاب کرنے والی خاتون کو اقامتی ویزا دینا افسوسناک اور شرمنا ک ہے۔اس طرح کی گستاخ کو زمانہ عورت کو کوئی بھی مہذب ملک ویزا نہیں دے سکتا ہے ۔کیوں جس کو اپنے ملک سے بھگادیا جائے اس کو دوسرے ملک میں رہنے کاویزامل جانا اس بات کی دلیل ہے وہ ملک مجرموں کوپناہ فراہم کرتا ہے ۔ اور نہ ہی ہندوستان کو یہ حق بنتا ہے کہ وہ کسی دسرے ملک پہ مجرموں کو پناہ دینے کا الزام لگائے۔

پھر نہ جانے کیابات ہے کہ ہمارے وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ اس خاتون پہ اس قدر مہربان کیوں بنے ہوئے ہیں ۔تسلیمہ کو دو مہینہ کو ٹورسٹ ویز ا دیاگیا تھا ۔ لیکن تسلیمہ نے وزیر داخلہ سے ملاقات کی اپنی ایک کتاب گفٹ دیااور یہ در خواست کی ہمیں مستقل اقامتی ویزا دیا جائے ۔ہماری خواہش یہیں رہنے کی ہے ۔پھر کیا تھا اس ملاقا ت کے بعدوہ اس پہ مہر بان ہی ہوگئے فورا اقامتی ویزا جاری کردیا ۔مسلمانوں کے ہمدردسمجھے جانے والے جسٹس کاٹجو بھی تسلیمہ کی حمایت میں پیش پیش تھے ۔جب تسلیمہ کا ویزا پرمٹ منسوخ کیاگیا تھا تو انہوں نے افسوس کا اظہار بھی کیا تھا اور مودی حکومت سے اس بارے میں سفارش بھی کی تھی کی تسلیمہ کو اقامتی ویزا دیا جائیس
مودی حکومت کا یہ اقدام غیر منصفانہ اور عدل کے سراسر منافی ہے ۔ایک طرف وہ ان لوگوں کو غیرملکی بنگلہ دیشی کہ کر ملک سے باہر نکال رہی ہے جن کے پاس ہندوستانی ہونے کا تمام تر ثبوت موجود ہے ۔دوسری طرف وہ بنگلہ دیش کے مجرموں کو پناہ فراہم کرر ہی ۔تسلیمہ نسرین کے ساتھ یہ ضیافت در اصل مسلمانوں کی دل آزاری کے لئے ہے ۔ہندوستان سمیت پوری دنیاکے مسلمانوں کے دلوں پر خنجرچلانے کے لئے ہے ۔ان کے جذبات کو ٹھیس پہچانے کے لئے ہے۔یہ مودی حکومت  کی مسلم دشمنی کا ایک حصہ ہے اور بس  یاپھر یہ حکومت اس پہ مہر بان اس لئے ہے کہ وہ ایک خاتون ہے اور ہمارے وزیر اعظم کو خاتون سے خصوصی لگائو ہے ۔ان دنوںمیڈیا میں جے للتا اور ان کے درمیان محبت کے چرچے چل رہے ہیں۔پارلیمنٹ میں بھی اس حوالے سے ہنگامہ ہوچکا ہے۔انتخابی تشہیر کے دوران بھی ایک لڑکی کے تعلق سے اس طرح کی باتیں زبان زد تھیں ۔

معاملہ جو کچھ بھی تسلیمہ نسرین کو اقامتی ویزا دینا کسی بھی طرح سے صحیح نہیں ہے۔اس سے نہ صرف مسلمانوں کی دل آزاری ہو رہی ہے بلکہ ہندوستان کے وقار کو بھی ٹھیس پہچ رہا ہے ۔

******************

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 586