donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Present Situation -->> Hindustan
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Mukarram Neyaz
Title :
   Shadi Shuda Khwateen Ko Be Raah Ravi Par Phansi Di Jaye - Abu Aasim Azmi

شادی شدہ خواتین کو بے راہ روی پر پھانسی دی جائے - ابو عاصم اعظمی

 

ممبئی سے یو۔این۔آئی کی ایک خبر کے بموجب ۔۔۔۔ سماج وادی پارٹی کے لیڈر ابو عاصم اعظمی نے آج کہا کہ شادی شدہ خواتین کو جو اپنے شوہر کو چھوڑ کر دوسروں کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کریں اور عصمت ریزی کے مجرمین کو سولی پر چڑھا دینا چاہئے۔ 

ایک مقامی روزنامہ میں شائع شدہ اطلاع کے مطابق اعظمی نے کہا :
"زنا کی سزا اسلام میں سزائے موت ہے لیکن یہاں (ہندوستان میں) صرف مرد کو سزا دی جاتی ہے ، خواتین کو مجرم ہونے کے باوجود کوئی سزا نہیں ہے۔ ہندوستان میں کسی فرد کے ساتھ اس کی مرضی سے جنسی تعلق قائم کرنا کوئی جرم نہیں لیکن وہی فرد شکایت کر دے تو مسئلہ پیدا ہوجاتا ہے۔

اب ایسے بے شمار معاملات سامنے آرہے ہیں جبکہ لڑکیاں صرف اس بات پر شکایت درج کروا دیتی ہیں کہ انہیں کسی نہ چھوا حتی کہ کوئی انہیں ہاتھ نہ لگائے تب بھی شکایت کر بیٹھتی ہیں۔ اس صورت میں مرد کی عزت خاک میں مل جاتی ہے۔

ابو عاصم اعظمی نے کہا کہ اسلامی احکام کے مطابق زنا مرضی سے ہو یا جبراً کیا جائے، اس پر سزا دی جانی چاہئے۔ 

عصمت ریزی کے مسئلہ کے حل کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر اعظمی نے کہا :
"کوئی بھی خاتون شادی شدہ ہو یا غیر شادی شدہ، اگر وہ اپنی مرضی یا بغیر مرضی کے کسی مرد کے ساتھ جاتی ہے تو دونوں کو پھانسی دے دی جانی چاہئے۔ کسی لڑکی کو اپنی مرضی سے بھی کسی مرد کے ساتھ جانے کی اجازت نہ دی جائے۔"

*****
اس خبر پر تبصرہ کرتے ہوئے ممبئی کے نوجوان عالم دین مولانا سرفراز فیضی کہتے ہیں :

یہ سب ابو عاصم کی پالیٹکس ہے اور کچھ نہیں ۔ ان کا لڑکا فرحان اعظمی الیکشن میں کھڑا ہے جس کی شادی ایک فلم ایکٹریس عائشہ ٹاکیا سے ہوئی ہے، الیکشن کمپیننگ کے بہانے صاحبزادے لوگوں کو اپنی بیوی کی زیارت کراتے پھر رہے ہیں۔

دہلی ریپ کیس کے بعد بہت سارے علماء اور اسکالرز بار بار یہ مطالبہ کررہے ہیں کہ ریپسٹ کو پھانسی دی جائے ۔ حالانکہ اسلام نے سماج کو زنا سے پاک رکھنے کے لیے ایک پھانسی کی سزا ہی نہیں رکھی ہے۔ بلکہ ۔۔۔ اسلام نے کئی ایک سخت پابندیاں لاگو کر رکھی ہیں ۔ انفرادی تربیت ، اجمتماعی نظام پھر قانونی چارہ جوئی ۔

جب تک انفرادی تربیت اور اجتماعی سماجی نظام نافذ نہ ہو صرف پھانسی کی بات کرنے کا مطلب اسلام کی غلط تصویر پیش کرنا ہے ۔

جبکہ جذباتی لوگ یہ جتلارہے ہیں کہ اسلام نے بس ایک پھانسی کی سزا رکھ دی ہے ۔ اور یہی سب کچھ ہے ۔

اسلام کا نظام عفت

اسلام کے نظام عفت کے تین حصہ ہیں :
(1)انفرادی تربیت (2)اجتماعی نظام (3)سزا۔

1۔ تقویٰ
2۔ حلال اتنا آسان کردیا گیا ہے کہ حرام مشکل ہوجائے ۔(الف) شادی میں جلدی کی جائے۔ (ب) شادی میں انسان کی فطری ضرورتوں کا لحاظ (ج) ضرورت پڑنے پر ایک سے زائد شادی کی اجازت۔
3۔ زنا تک لے جانے والے وسائل پر پابندی (الف) نظریں جھکا کر رکھنے کا حکم (ب) فحاشی پھیلانے کی ممانعت (موبائل ، ٹی وی ، انٹرنیٹ ذرائع ابلاغ کے ذریعے) (ج) خلوت سے ممانعت (د) استئذان
4۔ لڑکیوں کی حفاظت اور لڑکوں کی تربیت
5۔ عورت کی ہر پرکشش شئے صرف اس کے شوہر کےلیے خاص کر دی گئی ۔ (الف) عورت کو دیکھنا (ب) عورت کو چھونا (ج) عورت سے بات کرنا (د) عورت کا گھر سے خوشبو لگا کر باہر نکلنا (ر) ایسے زیورات پہننا جس میں جھنکار ہو۔
6۔ مرد کو غیرت مند بنایا گیا۔
7۔ حجاب کا حکم
8۔ زنا کی سزا

Mukarram Neyaz


۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸

Comments


Login

You are Visitor Number : 532