donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Present Situation -->> Hindustan
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Gholam Rasool Deshmukh
Title :
   Hindu Hindutv Aur Haqiqat

غلام رسول دیشمکھ
 انجمن روڈ ، بھساول
 09270831069


 ہندو ۔ ہندوتوا ، اور حقیقت

 

    گذشتہ دنوں موہن بھاگوت صدر ، آر ۔ ایس ۔ ایس نے ایک شوشہ چھوڑ کر کہ ملک کا ہر شہری ہندو ہے ، سیاسی فضاء میں ارتعاش پیدا کردیا ہے ۔ موہن بھاگوت کا کہنا ہے کہ جس طرح جرمنی کا شہری جرمن ، جاپان کا شہری جاپانی اور چین کا شہری چینی کہلاتا ہے اسی طرح اس ملک کا شہری بھی ہندو کہلانا چاہئے۔ موہن بھاگوت نے کمال حکمت سے ہندو کے بعد ہندوتوا کی راہ ہموار کرنے کی کوشش کا آغاز کردیا ہے ، چونکہ بی ۔ جے ۔ پی حکومت کا ریموٹ کنٹرول آر ۔ ایس ۔ ایس کے ہاتھوں میں ہے اس لئے آر ۔ ایس ۔ ایس کے لئے اپنے ایجنڈے پر عمل پیرا ہونے کے مواقع میسر آ گئے ہیں۔


    دراصل یہ حقیقت ہے کہ آر ۔ ایس ۔ ایس برہمنوں کی جماعت ہے جو برہمن مفادات اور تسلط کے لئے وجود میں آئی ہے، چوں کہ ملک میں برہمن قوم صرف تین فیصد ہے، جبکہ وہ اپنے آپ کو اقتدار سے لیکر ہر شعبئہ زندگی میں برتر اور غالب رکھنا چاہتی ہے وہ مذہبی اور تہذیبی حیثیت سے ملک اور سماج پر مسلط ہوکر اقتدار کو اپنے خاص مشن کے تحت استعمال کرنا چاہتی ہے۔ اسی مقصد کے لئے اس نے ورن آشرم کا نظام قائم کیا تھا، اور ایک بڑے طبقہ کو اچھوت بنا کر رکھا تھا، ان کے ساتھ جانوروں سے بھی بدتر سلوک کیا جاتا تھا ۔ ان پر مسلط ہوکر ان پر ہر ظلم و ذیادتی کو روا رکھ کر ان اچھوتوں کو اپنی خدمت کے لئے استعمال کیا جاتا تھا۔ چونکہ اب حالات بدل گئے ہیں اور اچھوت قومیں بیدار ہوگئی ہیں اور منظم ہوگئی ہیں، اس لئے آر ۔ ایس ۔ ایس نے ان حالات میں اپنا طریق عمل بدل دیا ہے ۔ وہ مختلف پروگراموں کے تحت ذہن سازی کرتی ہے، ذہن سازی کا اصل نشانہ مسلمان ہوتے ہیں۔ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف اشتعال دلاکر وہ اوروں کو اپنے کام کابنا لیتے ہیں۔ اس میں فسادات ان کا اصل موضوع ہوتا ہے ۔ اقلیت کا جان و مال محفوظ نہیں رہتا۔ علاوہ یکساں سول کوڈ ، دفعہ 370 ، درسیات میں گیتا و مہابھارت اور اسکول میں سوریہ نمسکار وغیرہ مختلف طریقوں سے وہ ماحول کو خراب کرتے رہتے ہیں۔ گویا مسلمان ان کے لئے نقطئہ اتحاد بن گئے ہیں، جن کے خلاف جوش دلا کر اپنا مشن اور ایجنڈا آگے بڑھایا جاتا ہے ۔

    ہندو یہ لفظ دراصل فارسی زبان کا ہے۔ اس کا مطلب ہے غلام ، انپڑھ، جاہل اور بت پرست وغیرہ۔ تمام لغات میں موجود ہے چاہے وہ اردو، ہندی ہو یا اردو ، مراٹھی یا اردو سے اردو ۔ چونکہ ترکستان ، ایران اور افغان لوگ بھارتیوں کو ہندو کہتے تھے اس لئے یہ لفظ قوم کے ساتھ مذہب کے ساتھ بھی وابستہ ہوگیا ہے ، جیسے وہ اس نام سے وجود میں آیا ہو ۔ حالانکہ یہاں کے مذہب کا نام سنسکرت یا مقامی کسی زبان میں ہونا چاہئے تھا؟ دراصل لفظ ہندو اس طرح مستعمل ہوگیا ہے کہ اس نے اپنی اصلیت کو بھلا دیا ہے۔ اور اب اس کا استعمال مجبوری بن گیا ہے ۔ مندرجہ بالا باتوں سے آر ۔ ایس ۔ ایس واقف ہے کہ نہیں ، جو ہندوتوا کا نعرہ لگاتی ہے؟ کیا وہ اس بات کو نظر انداز کرنے ہی میں بہتری محسوس کرتی ہے ، تاکہ آسانی سے نفرت کا ماحول پیدا کرکے اور عوام کو مشتعل کرکے استعمال کیا جائے ۔


    چونکہ ملک کے دستور ساز رہنمائوں نے جو باشعور تھے دستور ہند میں ملک کا نام بھارت لکھا ہے، چونکہ بھارت نام دستوری ہے اس لئے یہاں کے عوم کو بھارتیہ کہنا چاہئے۔ افسوس کہ شرارت پسند افراد کو بھارتیہ نام میں اپنا مفاد نظر نہیں آتا ایسے ماحول میں ملت کو نہ تو جذباتی ہونا چاہئے اور نہ معذرت خواہانہ انداز اختیار کرنا چاہئے۔ بلکہ حکمت کے ساتھ یہ باتیں عام کرنے کی ضرورت ہے۔


 اللہ ہر شر کو خیر میں بدل دے ۔ ( آمین

         غلام رسول دیشمکھ09270831069

 


     **********************

 

 

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 527