بچی اور بیماریاں
ہر ماںکی یہ خواہش ہوتی ہی کہ اس کی بچی تندرست وتوانا رہیں اوراس امر کو یقینی بنانی کیلئی وہ کوشش بھی کرتی ہی۔ پھر بھی بعض اوقات اس سی ایسی غلطیاں سرزد ہوتی ہیں جو بچی کی بیماری کی شکل میں سامنی آتی ہیں اور اگر ہم ان غلطیوں اوربی پروائیوں پر قابو پالیں تواپنی بچوں کی زندگی کو مزید بہتر بناسکتی ہیں۔ دور جدید میں بچوں میں زیادہ ترپیٹ کی بیماریاں بہت عام ہیں جن سی ہر سال ہزاروں بچوں کی اموات بھی ہوتی ہیں۔ پیٹ کی یہ تمام بیماریاں بچوں میںز یادہ تر بغیر ابلا ہوا پانی پینی سی ہوتی ہیں ۔ آج کل فیڈر کا استعمال فیشن بنتا جارہاہی جبکہ ذراسی لا پرواہی د ودھ کی بوتل کو جراثیم کا گھر بناتی ہی اور وہاں پنپ رہی جراثیم بچی کی پیٹ تک جاتی ہیں۔ و وقتی طورپر بچی کا پیٹ ٹھیک کر سکتی ہی۔ لیکن اس کا اصل علاج بوتل سی چھٹکاراہی۔ اس کی علاوہ جن بچوں کی پیٹ خراب رہتی ہیں وہ مائیں انہیں چپ کرانی کیلئی ان کی منہ میں نپل ڈال دیتی ہیں جس سی مزید جراثیم ان کی پیٹ میں داخل ہوجاتی ہیں ۔ اس کی علاوہ آج کل ہر گھر میں نوکر یانوکرانی ضرور نظر آتی ہی۔جو ان کو کھانا وغیرہ کھلاتی ہی۔ جس میں سی اکثر نوکر کھلانی سی قبل اپنی ہاتھ نہیں دھوتی ہیں۔ اکثر خواتین کچن میںکام کرتی ہوئی خاص طورپر سبزی اورگوشت کاٹنی کی بعد اپنی ہاتھ نہیں دھوتیں ۔
ان آلودہ ہاتھوں سی وہ بچوں کو کھانا کھلاتی ہیں تو مختلف بیکٹریا اور وائرس بچوں کی نظام ہضم میں سرایت کرجاتی ہیں۔ یہ بہت ضروری ہی کہ والدین اور وہ تمام لوگ جن کا رابطہ بچوں کی ساتھ ہی بار بار اپنی ہاتھ دھوئیں اور بچی کی ہاتھ بھی دھلوالیں تاکہ پیٹ کی بیماریاں سی محفوظ رہیں۔ اس کی بعد اگلا مرحلہ آتا ہی گھر کی صفائی کا ۔ گھروں میں قالین رکھنی سی گریز کرنا چاہئی یااگر رکھیں تو ان کی مکمل صفائی کریں کیونکہ یہ قالین آگی چل کر بچوں میں الرجی اور سانس کی بیماریوں کاسب بنتی ہیں کیونکہ ان میںموجود گرد میں بھی جراثیم ہوتی ہیں۔ بچوں کی کھلونوں کی انتخاب میں بھی احتیاط بتنی چاہئی ۔ بعض اوقات روئی بھری ہوئی کھلونی وغیرہ سی بھی بچوں کوالرجی ہوجاتی ہی جس کی نتیجہ میں بچوں کو چھینکیں آنی لگتی ہیں۔ بچوں کی نزدیک سگریٹ پینی سی گریز کرنا چاہئی کیونکہ بچوں کی سانس کی گزر گاہیں بہت تنگ ہوتی ہیں اور ان کو سگریٹ کی دھوئیں سی نقصان پہنچتا ہی اور ایسی بچوں کو آگی چل کردمہ ہونی کی قوی امکان ہوتی ہیں۔ آج کل بچوں والی گھروں میں جانور پالنی کا رواج بھی بہت زیادہ فروغ پارہا ہی اور اکثر بچی ان جانوروں کو گود میں اٹھائی پھرتی ہیں۔لہذا اس معاملی میں بھی سوچ سمجھ کر کام لینا چاہئی۔
***************
|