donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Present Situation -->> Bihar
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Dr. Mushtaq Ahmad
Title :
   Bihar : Nitish Kumar Ki Khamoshi Kisi Toofan Ka Isharia To Nahi


بہار:نتیش کمار کی خاموشی کسی طوفان کا اشاریہ تو نہیں


٭ڈاکٹر مشتاق احمد

موبائل:9431414586

 

     ان دنوں بہار کی سیاست میںایک طوفان سا ہے۔ ایک طرف حکمراں اتحاد کی ایک بڑی سیاسی جماعت راشٹریہ جنتا دل اور حزب اختلاف بھارتیہ جنتا پارٹی کے درمیان گذشتہ ایک ماہ سے الزام در الزام کی سیاست چل رہی ہے۔ تو دوسری طرف وزیر اعلیٰ نتیش کمار ان دونوں کے درمیان چل رہی تو تو میں میں پر کسی بھی طرح کا تبصرہ کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے عوام میں ایک یہ غلط فہمی ہے کہ شاید عظیم اتحاد جس میں راشٹریہ جنتا دل ، جنتا دل متحدہ اور کانگریس شامل ہے ،ان کے درمیان بھی اندر ہی اندر رسّہ کشی چل رہی ہے۔ کیونکہ بھارتیہ جنتا پارٹی جس طرح عظیم اتحاد کی سب سے بڑی پارٹی راشٹریہ جنتا دل کے قومی صدر لالو پرساد یادو کے خلاف جارحانہ رویہ اپنا رہی ہے اس کے مقابلے جنتا دل متحدہ یا کانگریس لالو پرساد یادو کی حمایت میں کھڑی نہیں ہے۔ بلکہ جنتا دل متحدہ اور کانگریس کے کچھ لیڈران لالو پرساد یادو کے خلاف بیان بازی کو ان کے ذاتی معاملات تک محدود قرار دے رہے ہیں۔ جبکہ راشٹریہ جنتا دل کے ترجمان منوج جھا کا موقف ہے کہ چونکہ بھارتیہ جنتا پارٹی بہار کی عظیم اتحاد کی حکومت کو نشانہ بنا رہی ہے اس لئے تمام اتحادی جماعتوں کو بھاجپا کے خلاف مورچہ کھولنا چاہئے۔ 

    بہرکیف، اب تک راشٹریہ جنتا دل اور بھاجپا کے درمیان جو الزام در الزام کی بیان بازی چل رہی ہے اس سے یہ تو پتا چلتا ہے کہ فی الوقت راشٹریہ جنتا دل اس معاملے میں تنہا کھڑی ہے۔یہی وجہ ہے کہ اب راشٹریہ جنتا دل نے بھی بھاجپا کے خلاف جارح رویہ اپنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ گذشتہ کل بہار شریف میں راشٹریہ جنتا دل کا تنظیمی اجلاس منعقد ہوا جس میں ریاستی اور قومی سطح کے تمام لیڈران نے شرکت کی۔ یہاں متفقہ فیصلہ لیا گیا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی لالو پرساد یادو اور ان کے دونوں بیٹے تیجسوی یادو اور تیج پرتاپ یادو جو موجودہ نتیش حکومت میں کابینہ وزیر ہیں ان کے خلاف سازش کی جارہی ہے اور آمدنی سے زیادہ ملکیت حاصل کرنے کے بہانے پارٹی کے قومی صدر لالو پرساد یادو کی شناخت کو مسخ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ساتھ ہی ساتھ بہار میں جو عظیم اتحاد ہے اس کے درمیان بھی دیوار کھڑی کرنا چاہتے ہیں۔ اس اجلاس میں لالو پرساد یادو نے بھی یہ وضاحت کی کہ چونکہ بھاجپا کے خلاف قومی سطح پر راشٹریہ جنتا دل ایک مضبوط مورچہ بنانے کی وکالت کر رہی ہے اس لئے بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈران بالخصوص بہار میں سوشیل کمار مودی گمراہ کن بیان بازی کے ذریعہ راشٹریہ جنتا دل کو بدنام کر رہے ہیں۔ لالو پرساد یادو نے کہا کہ ہمارے خاندان کے پاس جتنی بھی ملکیت ہے وہ سبھی رجسٹرڈ ہے اور سرکاری ریکارڈ کے ساتھ ساتھ ہماری ذاتی ویب سائٹ پر بھی موجود ہے۔ اس کے باوجود عوام الناس میں غلط فہمی پھیلانے کے لئے سوشیل کمار مودی غلط بیانی کر رہے ہیں۔ اس لئے ہماری پارٹی کے ترجمان نے بھی سوشیل کمار مودی کی کالی کمائی کا انکشاف کیا ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سوشیل کمار مودی اور ان کے رشتہ داروں کے نام جو بے نامی جائیداد ہے اس کی جانچ ہونی چاہئے۔دریں اثنا ء بھارتیہ جنتا پارٹی نے بھی پہلی بار بہار کے سیمانچل جہاں مسلم اکثریت والے سات اضلاع کشن گنج، پورنیہ، ارریہ، فاربس گنج، کٹیہار، مدھے پورہ اور سوپول ہیں ، وہاں اپنی پیٹھ بنانے کے لئے کشن گنج میں پارٹی کا سالانہ اجلاس منعقد کیا ہے اور اس اجلاس میں بھی لالو پرساد یادو کے خلاف مہم تیز کرنے کی وکالت کی ہے۔ اتنا ہی نہیں سوشیل کمار مودی نے راشٹریہ جنتا دل کے ترجمان منوج جھا کے خلاف ہتک عزتی کا مقدمہ بھی دائر کیا ہے۔ 

    واضح ہو کہ کشن گنج میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے تنظیمی اجلاس کا مقصد ایک تیر سے دو نشانہ ہے کہ اولاً تو بھاجپا مسلم اکثریت والے علاقے میں اپنے تنظیمی ڈھانچے کو مستحکم کرنا چاہتے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ یہ پیغام بھی دینا چاہتے ہیں کہ اب بھارتیہ جنتا پارٹی مسلمانوں کے تئیں اپنے سیاسی نظرئے میں تبدیلی لا رہی ہے۔ دوئم یہ کہ اس علاقے میں عظیم اتحا د کی زمینی پکڑ مستحکم ہے اس کو متزلزل کیا جائے کیوں کہ گذشتہ پارلیمانی اور اسمبلی انتخابات دونوں میں یہ علاقہ بھاجپا کے لئے سخت ثابت ہوا تھا کہ یہاں سے کانگریس ، راشٹریہ جنتا دل اور جنتا دل متحدہ کے امیدواروں کو ہی کامیابی مل سکی تھی۔ جس کی وجہ سے عظیم اتحا دریاست میں حکومت بنانے میں کامیاب رہی تھی۔ اب بھاجپا کی کوشش ہے کہ اگر اس علاقے میں عظیم اتحاد بالخصوص راشٹریہ جنتا دل کو کمزور کر دیا جائے تو ممکن ہے کہ آئندہ بہار میں بھاجپا کی پوزیشن مستحکم ہو سکے۔

     دراصل بھارتیہ جنتا پارٹی کی یہ کوشش ہے کہ عظیم اتحاد کی سب سے بڑی جماعت راشٹریہ دل کو پہلے نشانہ بنایا جائے کیوں کہ بہار میں اس وقت سیکولرزم کے نام پر لالو پرساد یادو ایک بڑے لیڈر ہیں جو بھاجپامخالف ووٹوں کو متحد کرتے ہیں۔عوام الناس میں ایک چہ می گوئیاں یہ بھی ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی جنتا دل متحدہ اور نتیش کمار کے خلاف بہت زیادہ اس لئے نہیں بول رہی ہے کہ وہ جس طرح ماضی میں نتیش کمار کے ساتھ حکومت میں شامل رہی ہے اگر راشٹریہ جنتا دل سے نتیش کمار الگ ہوتے ہیں تو ممکن ہے کہ مستقبل میں پھر بھاجپا کے ساتھ وہ آسکتے ہیں۔ اس لئے اس وقت سوشیل مودی کے ذریعہ جس طرح لالو پرساد یادو اور ان کے خاندان کے لوگوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے اس کے پس پردہ ایک بڑی سیاست کام کررہی ہے۔ ظاہر ہے کہ اس وقت لالو پرساد یادو ایک ایسے لیڈر ہیں جو سنگھ پریوار کو چیلنج کر رہے ہیں اور قومی سطح پر مبینہ سیکولر پارٹیوں کو متحدہ کرنے کی مہم چلا رہے ہیں۔ ایسے وقت میں اگر بھاجپا نے شخصی طور پر لالو پرساد یادو کو نشانہ بنایا ہے تو یہ سیاسی بساط کی ایک بڑی چال ہی ہے۔ ورنہ بہار حکومت کی مجموعی ناکامیوں پر تبصرہ نہیں کرکے لالو پرساد یادو کو ہی نشانہ بنانا کیا معنی رکھتا ہے؟

     مختصر یہ کہ ان دنوں بہار کی سیاست میں ایک طرف حکمراں اتحاد کے درمیان بھی اندرونی طور پر ایک دوسرے کے تئیں غیر یقینی صورت حال پائی جارہی ہے ۔ تو دوسری طرف بھارتیہ جنتا پارٹی عظیم اتحاد کو توڑنے کی ہر ممکن کوشش میں لگی ہے۔ اگر چہ راشٹریہ جنتا دل کے قومی صدر لالو پرساد یادو اور جنتا دل متحدہ کے سپریمو و بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے ساتھ ساتھ کانگریس کے ریاستی صدر اور حکومت بہار میں وزیر تعلیم ڈاکٹر اشوک چودھری نے بارہا یہ وضاحت کی ہے کہ عظیم اتحاد کے درمیان کسی طرح کی رسّہ کشی نہیں ہے اور طے شدہ فارمولے پر اتحادی حکومت کام کررہی ہے۔ لیکن عوام الناس میں یہ سوال ضرور گردش کر رہا ہے کہ آخر بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے راشٹریہ جنتا دل پر جس قدر جارحانہ رویہ اختیار کیا گیا ہے ، اس کے خلاف نتیش کمار خاموش کیوں ہیں؟ اور کانگریس کی طرف سے بھی بھارتیہ جنتا پارٹی کے خلاف جارحانہ رویہ کیوں نہیں اپنایا جارہا ہے۔ کیوں کہ راشٹریہ جنتا دل کو نشانہ بنانے کا مطلب بہار کی عظیم اتحاد کی حکومت کو نشانہ بنانے جیسا ہے۔ اگر عظیم اتحاد کی پارٹیاں ایک ساتھ بھاجپا کے خلاف مورچہ کھولتی ہیں تو ممکن ہے کہ جس طرح گذشتہ ایک ماہ سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈر سوشیل کمار مودی میڈیا کی سرخیوں میں ہیں وہ غائب ہو جائیں کہ اس وقت تو صرف تنہا راشٹریہ جنتا دل نے ہی مودی کے خلاف مورچہ کھول رکھا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ عظیم اتحاد بھارتیہ جنتا پارٹی کے اس جارح تیور کا جواب اجتماعی طور پر کب ، کیسے اور کس طور پر دیتی ہے۔ 
                         

*****************************

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 666