donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Political Articles -->> Articles On State Of India
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Ghaus Siwani
Title :
   Mulayam Singh Yadav Aur Narender Modi Ki Siyasi Prem Katha


ملائم سنگھ یادواور نریندر مودی کی سیاسی پریم کتھا


تحریر: غوث سیوانی،نئی دہلی


    ملائم سنگھ آخر کیوں پہنچے ہیں نریندر مودی کی چھترچھایا میں؟ کیا انھیں سی بی آئی کا ڈر ستا رہا ہے؟ کیا انھیں اندیشہ ہے کہ نوئیڈا کے سابق چیف انجینئریادو سنگھ سے ان کی فیملی کے گہرے رشتوں کا پردہ فاش ہونے والا ہے اور انھیں جیل جانے سے صرف نریندر مودی بچاسکتے ہیں؟کیا یادو سنگھ ان کا اور ان کے خاندان کے گلے کا پھندہ بننے والا ہے؟ اس وقت ملائم سنگھ کو مودی سرکار پر امنڈ امنڈ کر پیار آرہا ہے اور وزیر اعظم جی کھول کر ملائم سنگھ کی شان میں قصیدے پڑھ رہے ہیں جو بہتوں کے لئے حیرت انگیز ہے۔ کیا یہ وہی ملائم سنگھ یادو نہیں ہیں جنھوں نے ایڈیٹر نئی دنیا شاہد صدیقی کو محض اس لئے پارٹی سے نکال دیا تھا کہ انھوں نے ایک صحافی کی حیثیت سے نریندر مودی کا انٹرویو کیا تھا،ااور آج وہی ملائم سنگھ کھلے بندوں مودی سے پینگیں بڑھا رہے ہیں۔ وزیر اعظم اپنی بے پناہ مصروفیتوں کے باوجود ملائم سنگھ کے گھر شادی اور منگنی میں شرکت کے لئے جاتے ہیں۔ بہار میں بی جے پی کو فائدہ پہنچانے کے لئے وہ جنتا پریوار سے الگ ہوجاتے ہیں، آخر اس کا سبب کیا ہے؟ کون بدل گیا ہے،ملائم یا مودی؟ لوک سبھا الیکشن تک تو دونوں ایک دوسرے کا نام سننے کے رواددار نہیں تھے،مگر اب۔۔؟

 مودی ۔ملائم خفیہ سمجھوتہ کا اثر سیاست پر

    لوک سبھا انتخابات کے دوران ملائم سنگھ یادو پر حملہ کرنے والے نریندر مودی کا موقف اب بدل چکا ہے۔ اب ملائم سنگھ ان کے لئے جمہوریت کے آئیکان بن چکے ہیں۔وزیر اعظم مودی نے پارلیمنٹ کے تعطل کو توڑنے کیلئے کانگریس سے الگ ہونے پر ایس پی سربراہ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ عزت مآب ملائم سنگھ یادو ہمارے مخالف ہیں، مودی کی مخالفت کا کوئی موقع نہیں چھوڑتے۔ سخت بات کہتے ہیں مگر پارلیمنٹ چلانے کے لئے انہوں نے اخیر اخیر تک ہر ممکن کوشش کی۔مودی نے کہا کہ ملائم سنگھ کو جمہوریت اور پارلیمنٹ کے وقار کا پتہ ہے۔ وہ ہمارے مخالف ہیں، لیکن پارلیمنٹ کا وہ بھی احترام کرتے ہیں۔ یہی جمہوریت کی خاصیت ہے لیکن کانگریس جمہوریت کو قبول کرنے کے لئے تیار نہیں ہے۔ اگر انہیں عوام کا اعتماد جیتنا ہے تو منفی سیاست چھوڑنی ہوگی۔یاد رہے کہ 2 مارچ 2014 کو لکھنؤ میں مودی نے کہا تھا’’نیتا جی! ملک اب جرم کی سیاست قبول نہیں کرے گا۔ آپ کے کارنامے کیسے ہیں، اس کے بارے میں بتانے کی ضرورت نہیں ہے۔ مہربانی کر کے ڈاکٹر رام منوہر لوہیا کا نام بدنام نہ کریے۔‘‘ مگر اب اچانک مودی کے خیالات میں تبدیلی کیسے آئے گی۔ جو ملائم سال بھر قبل تک ’’جرم کی سیاست‘‘ کرتے تھے وہ اب بہترین پارلیمنٹرین کیسے ہوگئے؟ ان سوالوں کا جواب ڈھونڈنا زیادہ مشکل نہیں ہے۔اصل میں مودی کے بدلے ہوئے رخ کو تجزیہ کار ’’سیاسی لین دین‘‘ سے تعبیر کر رہے ہیں۔ پارلیمنٹ سیشن کے دوران بھی انہوں نے ملائم کی تعریف کی تھی۔ مودی کو ملائم پر پیار تب آیا تھا جب پارلیمنٹ چلانے کے موضوع پر ملائم سنگھ نے سرکار کے ساتھ کھڑا ہونا پسند کیا تھا اور سیکولر پارٹیوں کی کوشش پر پانی پھیردیا تھا جو سشماسوراج کے استعفے پر اڑی ہوئی تھیں۔مانا جارہا ہے کہ مودی اور ملائم کے درمیان ’’رشتہ محبت‘‘ سے سیاست کے حساب کتاب میں تبدیلی آئے گی۔راجیہ سبھا میں بی جے پی کے پاس اکثریت نہیں ہے جہاں ملائم سنگھ سرکار کی مدد کریںگے۔اس خفیہ دوستی کا پہلا اثر تو بہار کی سیاست میں دیکھنے کو مل رہا ہے جہاں ملائم سنگھ یادو نے سیکولر طاقتوں کی پیٹھ میں خنجر گھونپا ہے۔ یہاں تک کہ انھوں نے اپنے سمدھی لالو پرساد یادو کا بھی خیال نہیں رکھا۔ وہ بی جے پی کی مدد میں اپنے امیدوار میدان میں اتار رہے ہیں۔ ملائم سنگھ یادو کے مودی سرکار کے ساتھ جانے کا سب سے اہم سبب یہ بتایا جارہا ہے کہ وہ اور ان کے خاندان کے لوگوں نے اقتدار کا بے جا استعمال کرکے خوب دولت بنائی ہے جس کی انکوائری سی بی آئی کر رہی ہے لہٰذا اندرون خانہ یہ سمجھوتہ ہوا ہے کہ ملائم مودی سرکار کی مدد کریں اور مودی، ملائم سنگھ اور ان کی فیملی کو سی بی آئی سے بچائے رہیں گے۔ ملائم سنگھ یادو نے پچھلی یوپی اے سرکار کو بھی اسی لئے تعاون دیا تھا کہ اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو سی بی آئی انھیں جیل پہنچادیتی۔فی الحال اس خاندان کے کرپشن کی ایک نئی داستان سرخیوں میں ہے۔ نوئیڈا کے سابق چیف انجینئر یادو سنگھ کے کرپشن کے پیچھے بھی اسی خاندان کا ہاتھ بتایا جارہا ہے۔یادو سنگھ نے نوئیدا میں بدعنوانی کے ذریعے اربوں روپئے کمائے اور اس میں سے ملائم سنگھ یادو کے خاندان کو بھی حصہ پہنچاتا رہا ہے۔ تازہ انکشاف یہ ہوا ہے کہ ملائم سنگھ کے بھتیجے اور رام گوپال یادو کے بیٹے ممبرپارلیمنٹ اکشے یادو کو بھی یادو سنگھ نے اپنی لوٹ میں حصہ دار بنایا تھا۔یہی سبب ہے کہ سماجوادی پارٹی سرکار نے یادو سنگھ کے خلاف انکوائری کی مخالفت کی تھی۔ اسے معلوم تھا کہ اگر سی بی آئی تفتیش کرے گی تو بہت سے راز منکشف ہونگے اور ملائم سنگھ کی نکیل مرکزی سرکار کے ہاتھ میں آجائے گی۔

 ملائم سنگھ اور یادو سنگھ کا فیملی رشتہ

    نوئیڈا اتھارٹی کے چیف رہے ،ارب پتی انجینئر یادو سنگھ کے ساتھ ایس پی سپریمو ملائم سنگھ یادو کی فیملی کے کنکشن کا انکشاف ہوا ہے اور آگے ابھی بہت سے راز کھلنے کی امید کی جارہی ہے۔ ایک انگریزی اخبار کی رپورٹ کے مطابق، ملائم کے بھائی اور سماج وادی پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری رام گوپال یادو کے بیٹے اکشے یادو ،نوئیڈا کے سابق چیف انجینئریادو سنگھ کی کمپنی کے شیئرہولڈر ہیں۔ اکشے یادو کے علاوہ، ان کی بیوی رچا یادو کے اسٹاک بھی اس کمپنی میں ہیں۔ اخبار کی رپورٹ کے مطابق، ملائم کے بھتیجے اور فیروز آباد کے موجودہ ایم پی اکشے یادو نے یادو سنگھ کی فرم سے زبردست منافع کمایا ہے۔اکشے یادو کو شیئر فروخت کرنے کے بعد کمپنی کی جانب سے یہ دکھایا گیا کہ اس نے 16 لاکھ 45 ہزار شیئرز 990 روپے فی شیئر کے حساب سے فروخت کئے۔اخبار کی رپورٹ کے مطابق، اکشے یادو نے یادو سنگھ کے اسسٹنٹ راجیش منوچا کے ذریعے کمپنی کے ساتھ معاملے کئے تھے۔اس کے تحت مئی 2014 میں یادو سنگھ کی دہلی میںواقع کمپنی این ایم بلڈویل کے 9 ہزار 995 حصص خریدے تھے۔ اکشے یادو کی بیوی رچا یادو کے پاس بھی اس کمپنی کے کچھ شیئرز ہیں۔ اکشے یادو نے جس کمپنی کے اسٹاک خریدے تھے، اس کی زمین کی قیمت 1.58 کروڑ روپے تھی جبکہ کمپنی نے بلڈنگ کی قیمت 1.57 کروڑ روپے بتائی۔ جب کہ ڈیل کے وقت کمپنی نے اکشے یادو کو ایک اسٹاک کی قیمت 10 روپے دکھائی،اور ملائم کے بھتیجے نے محض ایک لاکھ روپے میں کمپنی کے 10 ہزار شیئرزکی خریداری کی۔وزارت خزانہ کے ذرائع بتاتے ہیں کہ یادو سنگھ کی اس ا ین ایم بلڈویل کمپنی کے خلاف انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ اور ای ڈی آمدنی سے زیادہ جائیداد کے معاملے میں تحقیقات کر چکا ہے۔ یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ جب گزشتہ سال انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ نے یادو سنگھ کے نوئیڈا واقع گھر میں ریڈ ڈالی تھی، تب ان کی لگژری کار سے جو 10 کروڑ روپے ملے تھے، وہ روپے یادو سنگھ کے اسسٹنٹ راجیش منوچا کے ہی تھے۔

سماجوادیوں کی بولتی بند

    بدعنوانی کے اس تازہ انکشاف پر سماج وادی پارٹی کے لوگوں کی بولتی بند ہے اور وہ کچھ کہنے سے بچ رہے ہیں۔ملائم سنگھ کے بھائی اور یوپی کے کابینی وزیر شیو پال یادو نے اپنی گردن بچانے کی کوشش کرتے ہوئے کہاکہ ’’یادو سنگھ کے خلاف سی بی آئی جانچ کا حکم ہو چکا ہے اور یوپی حکومت بھی اپنی طرف سے جانچ کرا رہی ہے، لہٰذا اس پر کوئی تبصرہ کرنا ٹھیک نہیں ہوگا ۔‘‘ شیوپال یادو یہ بھی نہیں بتاتے ہیں کہ یوپی سرکار یادو سنگھ کی بدعنوانی کو پکڑنے کے لئے انکوائری کرارہی ہے یا اسے بچانے کے لئے۔ کیونکہ اگر اس کی گردن پھنسی تو نہ ملائم سنگھ بچ پائیں گے اور نہ ہی ان کے خاندان کے دوسرے افراد۔حالانکہ اترپردیش بی جے پی کے ترجمان وجے بہادر پاٹھک نے کہا’’یہ تو صاف ظاہر تھا کہ ایس پی نیتائوں کے شہ کی وجہ سے یادو سنگھ کا بھرسٹاچار پھل پھول رہا تھا۔ اسی وجہ سے یادو سنگھ کی بدعنوانی کی تحقیقات سے یوپی حکومت کترارہی تھی۔‘‘ دوسری طرف کانگریس کے ترجمان سریندر راجپوت نے اس معاملے پر مرکز کی این ڈی اے حکومت اور ریاست کی ایس پی حکومت پر چٹکی لیتے ہوئے کہا’’جس کے ہاتھ سی بی آئی اس کے ہاتھ سماجوادی۔‘‘

یادو سنگھ کی سی بی آئی جانچ

    نوئیڈا اتھارٹی کے ارب پتی سابق چیف انجینئر یادو سنگھ کیس کی اب سی بی آئی جانچ کرے گی۔ ہائی کورٹ لکھنؤ بنچ میں چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس ایس این شکلا اس بارے میں حکم دے چکے ہیں۔ اس معاملے میں سی بی آئی جانچ کو لے کر آئی جی امیتابھ ٹھاکر کی بیوی نوتن ٹھاکر نے پی آئی ایل دائر کی تھی۔نوتن ٹھاکر نے بتایا تھا کہ’’ یادو سنگھ کیس کی تحقیقات ایس آئی ٹی،ای ڈی اور انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ کی طرف سے کی جا رہی تھی، جو اپنے اپنے میدان کے اسپیشلسٹ ہیں اور ایسے میں یادو سنگھ پر صرف جرمانہ لگا کر چھوڑ دیا جاتا۔‘‘نوتن ٹھاکر نے کہا’’یادو سنگھ کے سامراج کا پتہ صرف سی بی آئی ہی لگا سکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ میں نے سی بی آئی جانچ کی مانگ کی، جسے ہائی کورٹ نے مان لیا۔‘‘

سی بی آئی جانچ کی مخالفت

    ریاستی حکومت نے یادو سنگھ کی سی بی آئی جانچ کی مخالفت کی تھی۔ حکومت کہہ رہی تھی کہ اس معاملے میں جوڈیشیل کمیٹی تحقیقات کر رہی ہے۔ اس کی رپورٹ آنے تک انتظار کر لیا جائے جب کہ ہائی کورٹ نے کہاکہ جوڈیشیل کمیٹی کی اپنی حدود ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کورٹ نے سی بی آئی جانچ کا حکم دیا۔

۔۔۔۔۔۔

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 542