donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Adbi Gosha
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Naqshband Qamar Naqvi Bokhari
Title :
   Afkar Ka Guldan

افکار کا گلدان


 نقشبند قمر نقوی بخاری

شہر ٹلسا،ریا ست اوکلا ہو ما،امریکہ


فون:(918)481-1580


حسین لفظیات، پاکیزہ جذبات، جن کی اِستعاراتی و جمالیاتی معنویت ایک وقار کی آئینہ دار ہے۔ خیالات کی وسعت ، احساسات کی بالیدگی اور جذبات کی پاکیزگی… یہ وہ امتیازات ہیں ،جو عزیز بلگامی کی غزلوں کے مجموعہ ’’دِل کے دامن پر‘‘ سے نمایاں ہو کر ان کے ذوقِ سلیم اور جدت فکری کی آئینہ داری کرتے ہیں۔عزیز بلگامی نے جو معنوی پیکر تراشے ہیں، وہ ان کے منفرد لب و لہجے کے ایسے دِلکش نقوش ہیں، جو حسن ِ تغز ّل کے ساتھ، ایک کائنا تِ حیات بخش کی طرف اِشارہ کرتے ہیں۔ عزیز، جہاں کسی معنویت کا اظہار کرتے ہیں، وہیں اِن کے کلام میں وسعتِ فکر اور بالیدگی کے تاثرات نمایاں ہو جاتے ہیں۔

جس طرح ہیرے کو تعریف کی ضرورت نہیں ہوتی، اس کی اپنی درخشندگی ، صفائی، نور افشانی اور خوبی خود بولتی ہے۔ اِسی طرح عزیز بلگامی کے کلام کی توضیح و توصیف خود اس کے کلام کی فصاحت و بلاغت، جدتِ خیال، وسعت موضوعات اور معنویت سے ظاہر ہوتی ہے۔اِن کی غزلیں مختلف کیفیات کی آئینہ دار ہیں۔ جو ان کی فکر کے تنوع کا اِظہار یہ بن جاتی ہیں:

میں نے بخشا ہے تغزل کو تقدّس کا جمال
ہر غزل میری ، ضمیروں کو چبھن دیتی ہے

کیفیات کا یہ تنوع ہی اُن کو انفرادیت عطا کرتا ہے، اور اُن کے اشعار میں صداقت کا ایسا بیانیہ وجود میں آجاتا ہے، جس کی حقیقت میں نغمگی بھی شامل ہوتی ہے۔

اِن کی اکثر غزلیں، ایسی شعوری کیفیت سے مملو ہیں ، جن کو پڑھ کر ذہن میں فکر و تصور کے دریچے کھلتے ہیں، اور شعور ذات کا احساس بیدار ہوتا ہے، ان کا تخلیقی دائرہ وسیع اور فکری انداز حقیقت آگیں ہے:

زندگی عرصۂ محشر سے کہیں آگے ہے
میری تدبیر مقدّر سے کہیں آگے ہے

یہ ان کے خیالات کی ندرت ہے جو ان کی غزلوں کو دِلکشی عطا کرتی ہے۔ وہ خارجی مشاہدات کو ایسی داخلی کیفیت سے مماثلت عطا کرتے ہیں، جو ان کی اعلیٰ قوتِ مشاہدہ کے تحت وجود میں آتی ہے:

کیوں بڑھاتا ہے حکایت ترے میخانے کی
پیاس میری ترے ساغر سے کہیں آگے ہے

سلیقۂ بیان ان کے کلام کا ایک نمایاں وصف ہے۔ انھوں نے بات کو نہایت موثر طریقے سے کہنے کا ہنر جان لیا ہے، اور سادگی کے ساتھ ایسے دِل آویز پیکر تخلیق کیے ہیں جو قابل تعریف ہیں ۔ ان کے کلام میں سوزِ دروں کا بھی نشان ملتا ہے، جو موجودہ دور میں شاذ و نادر ہی معلوم ہوتا ہے ، اُنھوں نے یہی بات کہی ہے:

دولت ِ سوزِ دروں کیا ہے تمہیں کیا معلوم
شب کی خاموش عبادت سے ملا کرتی ہے

ان کے کلام سے ان کے دینی رجحان کا بھی پتہ چلتا ہے، جو ان کی باطنی پاکیزگی کی دلیل ہے:

عقیدت کس کو کہتے ہیں، اِطاعت شئے ہے کیا آخر
رسولِ پاکؐ کی مدحت میں تم بھی دیکھ تو لیتے

ـ’’دِل کے دامن پرـ‘‘ میں شامل عزیز بلگامی کی غزلیں ان کے ذوقِ سلیم ، علوئے وجدان اوروسعتِ فکر کی دِلکش تصاویر ہیں، جن کو انہوں نے نہایت مہارت ،مگر سادگی کے ساتھ ایک کتاب کے کوزے میں بند کر دیا ہے۔

(یو این این)

(عزیز بلگامی سے رابطہ کریں: 0091-9900222551)

************************

 

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 610