سنبھل کی تاریخ مرتب کرنے کی طرف توجہ ضروری۔فرقان سنبھلی
انقلاب نمائندہ کی معروف مورخ وافسانہ نگارسے خصوصی ملاقات
ڈاکٹر منورتابش
سنبھل (آئی این این)سنبھل علم وادب کاگہوراہ رہاہے اوریہاں کی تاریخ بے قدیم ہے جس کو مرتب کرنے کی طرف توجہ مرکوز ہو نی چاہیے ۔ سنبھل میں آثارقدیمہ کو محفوظ کرانے کی بھی اشدضرورت ہے ۔ ان خیالات کااظہار تاریخ، ادب اورسائنس کے موضوعات پرآٹھ کتابوں کے مصنف، معروف افسانہ نگاراورادیب انجینئر فرقان سنبھلی نے انقلاب نمائندہ سے سنبھل حسن پور روڈواقع چمن فارمیسی میں خصوصی ملاقات کے دوران کیا۔ فرقان سنبھلی نے سنبھل کی تاریخ وادب کے تعلق سے تومضامین لکھے ہی ہیں ساتھ ہی کئی انٹرنیشنل اورنیشنل سمیناروں میں شرکت بھی کرچکے ہیں نیز انھیں پانچ اردواکادمی ایوارڈ کے ساتھ کئی دیگرایوارڈ بھی مل چکے ہیں۔ فرقان سنبھلی نے ’’ترک اورسنبھل سرکار‘‘ کا اردو ترجمہ کرکے مغل دوراقتدار میں سنبھل کی حیثیت کو نمایاں کیاہے جس پرانھیں اردواکادمی یوپی نے ایوارڈ سے بھی نوازاہے ۔ انھوںنے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ آج علم کامعیار گھٹ رہاہے ۔ساری توجہ ڈگریاں حاصل کرنے پرہے ۔ حدتویہ ہے کہ پڑھالکھا طبقہ بھی ترجمہ کے فن اوراس کی اہمیت سمجھنے سے قاصر ہے وہ تصنیف وترجمہ کے فرق کو نہیں جانتا۔ حیرت اس پربھی ہوتی ہے کہ خود کوعلماء میں شمار کرنے والے بھی ترجمہ کی اہمیت نہیں سمجھ پارہے ۔ انھیں سمجھناچاہیے کہ ترجمہ ایک فن ہے اگرعربی سے مذہبی سرمایہ اردومیں ترجمہ نہ ہوتا توکتنے لوگ فقہ تک کی کتابیں نہیں پڑھ پاتے ۔انقلاب نمائندہ کے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ سنبھل مغل دورحکومت میں نہ صرف گولڈ کی منڈی رہ چکاہے بلکہ قلعہ فیروز پور کے باغات سے بننے والا کیوڑا دور دور تک مشہور تھا۔ فرقان سنبھلی نے ’’اسراریہ کشف صوفیہ‘‘ کے حوالے سے کہاکہ سنبھل میں متعدد صوفیائے کرام قیام پذیر رہے اوران کی سوانح بھی مرتب کی جانی چاہیے ۔ انھوںنے سنبھل کی تاریخ مرتب کرنے اورآثار قدیمہ کومحفوظ کرانے کے لیے تنظیمی کوششیں جاری رکھنے پرزور دیا۔ واضح رہے کہ فرقان سنبھلی نے سنبھل کی تاریخ اورآثار قدیمہ پرایک ویب سائٹ بھی لانچ کی ہے جس سے 30سے زائد ملکوںمیں مقیم ہندوستانی رابطے میں ہیں ۔
*****************
|