donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Adabi Khabren
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Press Note
Title :
   Persian Ghazlon Ka Pahla Manzoom Tarjuma Do Aatsha Awam Me Maqbool Ho Raha Hai


فارسی غزلوں کا پہلامنظوم ترجمہ ’’دوآتشہ‘‘ عوام میں مقبول ہورہا ہے

 

فارسی غزلوں کا منظوم ترجمہ ’’دوآتشہ‘‘ حال ہی میں منظر عام پر آیا ہے جو دھیرے دھیرے قارئین میں مقبول ہورہا ہے۔ اصل میں یہ اپنی طرح کی پہلی کتا ب ہے،جس میں فارسی کے گیارہ اساتذہ شعراء کی غزلوں کے مفہوم کا ترجمہ کیا گیا ہے۔خود صاحب کتاب غوث سیوانی کا کہنا ہے کہ ہم نے ترجمہ کے بجائے ترجمانی کی کوشش کی ہے۔ان کا ماننا ہے کہ کسی کے خیالات کا ہوبہوترجمہ نہیں کیا جاسکتا کیونکہ شاعری دل کی ایک خاص کیفیت کے نتیجے میں سامنے آتی ہے اور اسے وہی محسوس کرسکتا ہے جس کے دل پہ گزرتی ہے۔ ہم نے تو ان الفاظ کے مفہوم کو اردو نظم کا جامہ پہنانے کی کوشش کی ہے جوشعراء نے غزل کی صورت میں لکھے ہیں۔


 اردو شاعری پر فارسی کے زبردست اثرات ہیں کیونکہ اردو کے شعراء پہلے پہل فارسی میں ہی شعر کہا کرتے تھے۔ یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ فارسی شاعری کے بطن سے اردو شاعری نے جنم لیا ہے۔ البتہ آج کے بیشتر اردو داں فارسی سے واقف نہیں۔ فارسی شاعری کا اردو میں ترجمہ بھی ہوتا رہا ہے مگر تمام ترجمے نثری تھے لہٰذا شاعری کے مطالعے کا جو لطف ہے اس سے عام اردو داں محروم ہوجاتے تھے۔ اردو میں پہلی بار غوث سیوانی نے فارسی کے گیارہ اساتذہ شعراء کی منتخب غزلوں کا منظوم ترجمہ کیا ہے اور اس خوبصورتی کے ساتھ کیا ہے کہ فارسی کا ترجمہ بھی ہوجائے اور اس کا حسن بھی باقی رہے۔ نظامی ، خاقانی ،عطارؔ، رومی، حافظ، سعدی، عراقی ،خسرو، عرفی ،صائب اور بیدل جیسے شاعروں کے خیالات کو اردو نظم میں پیش کرنا ایک چیلنج بھرا کام تھا مگر انھوں نے اسے بہت خوبی کے ساتھ کیا ہے۔ ترجمہ شدہ چند شعر ملاحظہ ہوں:


سو سال کا سفر ہے راہِ وصالِ یار
لیکن جو تو بلائے تو بس نیم گام ہے
خاقانیؔ
سبزتر وہ پیڑ شعلے سے ہوا
برق و آتش سے کھلا ہے گلستاں
رومی
میں نے کہا کہ عہد وفا پورا کیجئے
کہنے لگے اس عہد میں باقی وفا نہیں
حافظؔ
عجیب زلفِ معنبر ہے فتنۂ ساماں
تمہارے ساتھ بھی رہ کر کے جو پریشاں ہے
سعدیؔ 
ترا خیال ہے شب ہے قمر کو کون تکے
دراز رات ہے لیکن سحر کو کون تکے
خسروؔ
طاقِ حرم ہے ٹھیک نہ بتخانہ خوب ہے
جس جا ہے اس کا جلوۂ جانانہ خوب ہے

 عرفیؔ


    اس کتاب کو شائع کیا ہے ادارۂ ادبیاتِ دلی، 5803   صدر بازار،دہلی 6(موبائل (09990426799نے۔ اس کا پہلا اڈیشن اختتا م پذیر ہے اور دوسرے اڈیشن کی تیاری ہے۔خوبصورت گیٹ اپ، بہترین کاغذ اور عمدہ طباعت کے باوجود۳۲۰صفحات کی اس کتاب کی قیمت صرف ۲۰۰ روپئے ہے کیونکہ یہ کتاب اردو کونسل برائے فروغ اردو زبان کے مالی تعاون سے شائع ہوئی ہے۔  

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 511