donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Adabi Khabren
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Press Note
Title :
   Jab Tak Adab Zinda Hai Prem Chand Zinda Rahenge - Qazi Abdus Sattar

 جب تک ادب زندہ ہے پریم چند زندہ رہیں گے ۔ قاضی عبدالستار 


’’لمہی میگزین‘‘ کے زیراہتمام منعقدہ تقریب میں پروفیسر طارق چھتاری ایوارڈ سے سرفراز

 
    علی گڑھ)  پریم چند کی حیثیت ہندوستان میں ویسی ہی ہے جیسی روس میں گورکی کی تھی ۔ پریم چند اڑن کھٹولے سے ادب کوزمین پر لے آئے اورانھوںنے گائوں کے کرداروں کوتخت طائوس پرلابٹھایا۔ ان خیالات کااظہار معروف فکشن نگار پدم شری قاضی عبدالستار نے این ۔آر۔ایس۔سی کلب ہال میں ’’لمہی میگزین‘‘کے زیراہتمام منعقدہ اعزازی تقریب سے خطاب میں کیا۔ انھوںنے کہا کہ جب تک ادب زندہ رہے گا تب تک پریم چند کانام زندہ رہے گاچاہے ان کے خلاف کتنی بھی مہمیں چلائی جائیں ۔انھوںنے طارق چھتاری کی ادبی خدمات کااعتراف کرتے ہوئے کہاکہ طارق چھتاری کواردوکشی کے دورمیں وہ منصب ملاہے جس کے وہ حقدار تھے۔ سیدمحمداشرف اورطارق چھتاری کے افسانوں میں پریم چند کافن زندہ دکھائی دیتاہے ۔ لمہی میگزین کی جانب سے سال 2013کا ’’لمہی سمان‘‘اسی پروقار تقریب میں پروفیسر طارق چھتاری کوپدم شری قاضی عبدالستار اورپروفیسر افتخار عالم خاں(ماہر سرسید) کے دست مبارک سے عطاکیاگیا۔ اس موقع پر معروف افسانہ نگار شوکت حیات ، غزال ضیغم اوراسرار گاندھی ونقاد علی احمد فاطمی وغیرہ خصوصی طورپر موجود تھے ۔ پروفیسر افتخار عالم نے اپنے خطاب میں کہاکہ سرسید نے ترقی پسند ی کی داغ بیل ڈالی تھی ۔ انھوںنے زبان اردو کوعوام سے وابستہ کرنے کی بڑی کوششیں کیں ۔ انھوںنے طارق چھتاری کے افسانوں کاتجزیہ کرتے ہوئے انھیں پریم چند کی روایت کاسچاامین بتایا۔ پروفیسر طارق چھتاری ایوارڈ کی قبولیت کے بعداپنے خطاب میںکہاکہ مجھے خوشی ہے کہ اس تقریب میں ہندی اوراردو کے بڑے عالم ودانشور موجود ہیں جنھوںنے میری رہنمائی کی ۔ علی گڑھ ہندوستانی مشترکہ تہذیب کی حسین مثال ہے اوریہاں کی ادبی فضانے مجھے سائنس سے ادب کی طرف مائل کیا۔ انھوںنے کہاکہ پریم چند کوپوری طرح سمجھنے کے لیے ناقدین اورقارئین کو نفسیات ، فلسفہ اورداخلی کیفیات کے پیچیدہ اورمشکل راستوں سے گذرنا پڑے گا۔ اس موقع پرپروفیسر صغیرافراہیم نے کہاکہ پریم چند نے جس فکر کے ساتھ ادب تخلیق کیاتھااس کی ضرورت آج بھی باقی ہے ۔ صنعتی ترقی اورجدید تکنیک سے بھی آج گائون اور کسان خوش حال نہیں ہوپائے ہیں ۔ لمہی گائوں اوروجے رائے جیسے لوگ پریم چند کی روایت کوزندہ رکھنے کی بھرپور کوشش کررہے ہیں ۔ 


    ’’لمہی میگزین‘‘ کے چیف ایڈیٹر اور’’لمہی سمّان ‘‘کے کنوینر وجے رائے نے پروفیسر طارق چھتاری کوسپاس نامہ پیش کرنے کے بعد کہاکہ آزادی کے بعدمسلسل قومی دھارا سے الگ تھلگ ہورہے گائوں کومرکز میںلانے کی کوش ’’لمہی میگزین‘‘کے ذریعے کی جارہی ہے ۔ لمہی میگزین بازار کے شکنجے میں پڑے عوام کوایک تخلیقی پلیٹ فارم عطاکرنا چاہتی ہے ۔ انھوںنے کہاکہ پریم چند اسمارک بنانے کی بات ڈاکٹر راجندر پرساد اورڈاکٹر سمپورنانند جیسے لیڈران نے کی لیکن تب سے اب تک صرف اعلان ہیں اعلان ہورہے ہیں ۔ پروفیسر طارق چھتاری کو 15ہزار روپئے کا چیک ، سپاس نامہ ،مومنٹو اورشال پیش کی گئی جب کہ ان کی ادبی خدمات پر’’لمہی ‘‘کاخصوصی شمارہ کااجراء بھی عمل میں آیا۔ 


    ڈاکٹر نمیتاسنگھ ، ڈاکٹر زویازید، ڈاکٹر افشاں ملک ، ڈاکٹر ثمینہ خان، سیمایاسمین،پروفیسر خورشید احمد ، معروف افسانہ نگارشوکت حیات، سیدمحمد ہاشم ، حکیم ظل الرحمن ، علی احمد فاطمی ، پریم کمار ،خان فاروق ، ڈاکٹر عاصم علی صدیقی ، محمد شاہد ، عامر رشید ، محمد فرقان سنبھلی ، ضمیراللہ ، غالب احمد ،عبدالراز ق وغیرہ موجود رہے ۔  

*********************

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 572