donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Adabi Khabren
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : News Desk
Title :
   Bihar Urdu Academy Ki Rukniyat Se Dr Syed Ahmad Qadri Mustafi

 بہار اردو اکادمی کی رکنیت سے ڈاکٹر سید احمد قادری مستعفی


        اردو کے معروف افسانہ نگار اور صحافی ڈاکٹر سید احمد قادری نے بہار اردو اکادمی کی مجلس عاملہ کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا ہے ۔ جسے وزیر اعلیٰ نے تعلیم اور اقلیتی فلاح کے سکریٹری کے پاس دفتری کاروائی کے لئے بھیج دیا ہے ۔ڈاکٹر سید احمد قادری نے وزیر اعلیٰ بہار اور بہار اردو اکادمی کے صدر جناب نیتیش کمارکے نام اپنے استعفیٰ نامہ میں لکھا ہے کہ اگست  2015ء میں مجھے حکومت بہار نے بہار اردو اکادمی کی مجلس عاملہ کا رکن نامزد کیا تھا اور اس نامزدگی سے میں بہت خوش ہوا تھا کہ اکادمی کے رکن کے طور پر ریاست بہار میں جہاں اردو دوسری سرکاری زبان ہے، کی ترویج و اشاعت کا اچھا موقع فراہم ہوا ہے ۔ لیکن افسوس کہ اکادمی کے موجودہ سکریٹری کے آمرانہ رویہ اور عاملہ کے ممبران کو نظر انداز کرتے  ہوئے ہمیشہ انھیں ذلیل و رسوا کرنے کی کوشش کی گئی۔ سرکاری گرانٹ کا کس طرح استعمال کیا جا رہا ہے ، اس کی بھی اطلاع کبھی نہیں دی جاتی۔ سکریٹری، مجلس عاملہ کی میٹنگ کرنے سے ہمیشہ گریز کیا کرتے اور جب کبھی لمبے عرصہ کے بعد میٹنگ کرتے تو وہ ہمیشہ اپنے من مطابق فیصلہ کرانے کی کوشش کیا کرتے ۔ ان کے کئے گئے کسی فیصلے کو مجلس عاملہ میں ترمیم کیا جاتا ، تو وہ  میٹنگ کے بعد عاملہ کے فیصلے کو بدل دیتے۔ ایسی بہت ساری مثالیں موجود ہیں ۔ ابتدأ  میں اکادمی کو بہتر طور پر چلانے کے لئے کئی ذیلی کمیٹیاں تشکیل دی گئی تھیں ، لیکن دو سال کے طویل عرصہ میں بہت ساری ذیلی کمیٹیوں کی ایک میٹنگ بھی منعقد نہیں کی گئی ۔ ڈاکٹر سید احمد قادری نے مذید کہا کہ سکریٹری اکادمی کے ایسے ہی تاناشاہی رویئے سے ناراض ہو کر ہی اکادمی کے ایک اہم رکن پروفیسر علیم اللہ حالی نے اکادمی کی رکنیت سے ابتدأ ہی میں استعفیٰ دے دیا تھا اور اپنے بیان میں کہا تھا کہ جس ادارے میں جمہوریت کا قتل کیا جا رہا ہو ، اقربأ پروری کا ننگا ناچ ہو رہا ہو ، مجلس عاملہ کی آواز کو دبایا جا رہا ہو اور صرف ڈھائی افراد کی منمانی چل رہی ہو ،اس ادارے میں بنے رہنا نہ صرف میرے مزاج کے خلاف ہے ، بلکہ اس زبان کے ساتھ نا انصافی ہے ، جسکی خدمت ہم کرتے رہے ہیں ۔ یہ کم ہی معلوم ہو پاتا ہے کہ کب کہاں اور کیسے ہو رہا ہے۔ مجلس عاملہ کے ممبران کے مشوروں کو جوتے کی نوک پر رکھنا ، پہلے سے سب کچھ طئے کر لینا ، باہمی اتفاق رائے سے کسی فیصلے کو نہ ہونے دینا ، اکادمی کے ممبران کوکوئی اہمیت نہ دینا ، ایک عجیب سا ماحول طاری کر دیا گیا تھا ۔ سکریٹری خود کو سب سے لائق سمجھنے لگے اور ہر خبر میں اپنی تصویرچھپوانا لازمی قرار دیا ہے ۔علیم اللہ حالی صاحب کی شدید برہمی کے بعد گزشتہ سال مجموعی خدمات کے لئے دئے گئے پچاس پچاس ہزار روپئے کے ایوارڈ کو اپنی ہتک تصور کرتے ہوئے ڈاکٹر اسلم آزاد ، ظہیر صدیقی اور محمد محفوظ الحسن جیسے مشاہیر ادب نے واپس کر دیا تھا ۔ اسی طرح اس سال کے 16  جنوری کو ایک طویل عرصہ کے بعد بغیر کسی باضابطہ اطلاع کے منعقد کی گئی میٹنگ میں 2016 کے مسودات اور کتابوں پر انعامات وغیرہ کے سلسلے میں جو فیصلے سامنے آئے ، ان فیصلوں پر چئیرمین یا کارگزار چئیرمین کی منظوری کے بغیر ہی اخبارات میں فیصلوں کا اعلانات کر دئے گئے ۔ یہ تمام فیصلے اقربا ٔ پروری کے نمونے ہیں ، اور ان فیصلوں کی شدید مخالفت دیکھنے کو مل رہی ہے ۔سوشل میڈیا میں آنے والی تفصیلات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ پورے ملک میں احتجاج اور ناراضگی کی بازگشت  سنائی دے رہی ہے ۔ اکادمی کے سکریٹری پر بد عنوانیوں کے بھی الزامات لگائے گئے ہیں ۔ایسے حالات میں مجھے لگا کہ اب اکادمی کا رکن بنے رہنا میرے لئے قطئی مناسب نہیں ہے ۔ 

     ڈاکٹر سید احمد قادری نے وزیر اعلیٰ و  صدر اکادمی کو اپنے خط میں یہ بھی بتایا کہ اکادمی کا رکن نامزد ہونے کے بعد سکریٹری اکادمی کی غلط کارکردگیوں اور مالی بے ضابطگیوں،متعصبانہ اور غیر منصفانہ عمل کو دیکھ کر میںمسلسل گھٹن محسوس کر رہا تھا اور سکریٹری کے رویہ اور طریق کار میں کوئی مثبت تبدیلی کی گنجائش نظر نہیں آئی ، تو  مجبوراََمجھے اکادمی کی رکنیت سے استعفیٰ دینا پڑ رہا ہے۔ڈاکٹر قادری نے وزیر اعلیٰ و صدر اکادمی سے استعفیٰ منظور کئے جانے کی گزارش کے ساتھ ہی یہ توقع ظاہرکی ہے کہ پورے ملک میں بدنام ہو رہی بہار اردو اکادمی کے سلسلے میں اپنی دلچسپی اور اردو نوازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے  اکادمی کی بہتری  کے لئے کوئی مناسب اور ٹھوس قدم اٹھا کر بہار کی اردو آبادی کے درمیان اچھا اور خوش آئند پیغام دینے کی سعی کرینگے ۔


٭٭٭٭٭٭

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 507