مشتاق مدنی انتقال کرگئے
آج شام اپنے معمول کے کاموں میں مصروف تھا ۔وہی جو ایک صحافی کا کام ہوتا ہے اخباروں اور ویب سائٹوں کی چھان بین خبروں کی چھان پھٹک ۔ حالات حاضرہ کی ٹوہ لینا ۔اپنے ان ہی کاموں میں کمپیوٹر کی اسکرین پر نظریں گاڑے کچھ دیکھ رہا تھا کہ موبائل پر پونے سے انجم انعام دار کا ایس ایم ایس آیا ’’افسوسناک خبر ،مشتاق مدنی کے بارے میں ‘‘ایس ایم ایس واضح نہیں تھا لیکن دل نے کہہ دیا کہ صحافت کی دنیا کا ایک بے باک صحافی داعی اجل کو لبیک کہہ گیا ۔انجم انعام دار کو فون کرکے معلوم کیا انہوں نے زیادہ باتیں نہیں کیں بس اتنا کہا کہ کچھ بھی اچھا نہیں لگ رہا ہے ۔ابھی ہی تو تو اصول کا تازہ شمارہ میرے پاس آیا تھا جو طب یونانی کے مجلہ کے طور پر تھا ۔ابھی اسے صحیح سے دیکھ بھی نہیں پایا تھا کہ یہ افسوسناک خبر ملی ۔موت برحق ہے ہر نفس کو اس کا ذائقہ چکھنا ہے ۔لیکن موت اس کی کرے زمانہ جس کا افسوس ،یوں تو مرنے کو سبھی لوگ مرا کرتے ہیں ۔
مشتاق مدنی جنہیں مرحوم لکھتے ہوئے دل بیچین ہے ان سے میرا تعارف ان کے مضامین ہی کے توسط سے ہواتھا ۔بس ایک بار انجمن اسلام میں ایک پروگرام میں شرکت کے وقت ان سے ملاقات ہوئی تھی اور ہم لوگوں نے آزاد میدان میں چائے پی تھی ۔دو چار بار فون سے بات لیکن ان کی بیباکانہ تحریروں نے مجھے بھی اپنا گرویدہ بنا لیا تھا ۔وجہ بھی صاف ہے کہ ہندوستان میں ملت اسلامیہ جن حالات سے گزر رہی ہے اس کے درد کو جو بھی اپنا درد سمجھے اس سے محبت اور یگانگت ہونا فطری ہے۔وہ پندرہ روزہ اصول پونے سے نکالا کرتے تھے پچھلے تیرہ سالوں سے پابندی کے ساتھ شائع ہونیوالے اس پندرہ روزہ اصول نے اردو صحافت میں اپنی ایک خاص پہچان بنائی ہے اللہ کرے ان کے انتقال کے بعد بھی ان کا یہ مشن ان کے وارث جاری رکھیں اور قوم وملک کی خدمت کرسکیں ۔اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت فرمائے اور انہیں اپنے جوار رحمت میں جگہ عطا کرے آمین۔
آسماں تیری لحد پر شبنم افشانی کرے ۔سبزہ نورستہ اس گھر کی نگہبانی کرے
نہال صغیر ۔ ممبئی
موبائل۔9987309013
|