donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Adabi Khabren
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Forum News Desk
Title :
   Sweden Me Yaume Iqbal Manaya Gaya

سویڈن میں  یوم اقبال منایا گیا

سٹاک ہوم ( نمائندہ خصوصی) سویڈن میں بھی یوم اقبال منایا گیا اور اس حوالے سے سٹاک ہوم سٹڈی سرکل کے تحت ایک علمی و ادبی نشست منعقد کی گئی۔ حکیم الامت علامہ اقبال سے محبت کا اظہار کرنے والے خراب موسم کے باوجود دور دراز سے پروگرام میں شریک ہوئے۔بزم ادب برلن، جرمنی کے جنرل سیکریٹری جناب سرور غزالی تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔ اقبال اورقرآن کے حوالے سے عارف محمود کسانہ نے اظہا رخیال کرتے ہوئے کہا کہ علامہ کی فکر کا سرچشمہ قرآن ہے اور انہوں نے اسی فکر کو کلام میں پیش کیا ہے۔ انہوں نے امت مسلمہ کے تمام مسائل کی وجہ قرآن سے دوری اور عروج کو اس کی تعلیمات پر عمل سے مشروط کیا ہے۔ ایشین اردو سوسائیٹی کے صدر اور معروف شاعر جمیل احسن نے اپنا کلام پیش کیا اور علامہ قبال کو منظوم خراج عقیدت کیا۔ نشست کی اہم بات جواہر لال نہرو یونیورسٹی دہلی میں صدر شعبہ اردو پروفیسر ڈاکٹر اکرام خواجہ کا خطاب تھا۔ انہوں نے اپنی بہت زیادہ مصروفیت اور لکھنو میں ایک کانفرس میں شرکت کے باوجود یوم اقبال کی تقریب سے سکائپ کے ذریعہ خطاب کیا۔ علامہ اقبال کے کلام میں کوہ و کوہسار کے حوالے سے انہوں نے بہت علمی خطاب کیا جسے شرکا نے بہت سراہا اور ان سے کچھ سوالات بھی کئے۔ ایک سوال کے جواب میں انہیں نے کہا کہ علامہ کے کلام میں سے کہ ان کے پسندیدہ اشعار بال جبریل سے جبریل و ابلیس ہیں۔ ان اشعار میں علامہ نے دراصل دنیا میں ابلیسی طاقتوں کی گرفت اور اہل ایمان کی عمل کی بجائے رسمی عبادات میں مگن رہنے کو موضوع بنایا ہے ۔ علامہ کے کلام میں عمل درس ملتا ہے اور وہ مولانا روم کو خراج عقیدت پیش کرنے کے باوجود اس نقطہ پر مختلف انداز فکر رکھتے ہیں۔ نشست میں سرور غزالی کی دو کتابوں دوسری ہجرت اور بھیگے پل کی تقریب پذیرائی بھی شامل تھی۔ اس حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے عارف محمود کسانہ نے کہا کہ ہم جناب سرور غزالی صاحب کے مشکور ہیں کہ وہ سٹاک ہوم سٹڈی سرکل کی نشست میں شریک ہوئے اور ہمیں ان کے خیالات سے مستفید ہونے کا موقع ملا۔ وہ صاحب طرز افسانہ نگار ہیں اور اب تک ان کی تین کتابیں شائع ہوچکی ہیں جنہیں بہت سراہا گیا ہے ۔ وہ تین دہائیوں قبل کراچی سے جرمنی آئے اور وہاں انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کی اور ساتھ ہی ادبی سرگرمیوں کو جاری رکھا۔ ایشین اردو سوسائیٹی کے صدر جمیل احسن نے سرور غزالی کی کتابوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کی تحریر کی خوبصورتی اختصار اور خوبصورت الفاظ کا چنائو ہے۔ ان کے ہاں الفاظ کی بندش اور تحریر میں سلاست اور روانی قاری کی دلچسپی کو قائم رکھتی ہے۔ انہوں نے اردو افسانہ نگاری تین مجموعے لکھ کر اہم اضافہ کیا ہے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے سرور غزالی نے کہا کہ مجھے آج کی نشست میں شرکت کرکے اور سویڈن کے اہل علم و دانش سے مل کر بہت خوشی ہے۔ سٹڈی سرکل ایک بہت اچھا پلیٹ فارم ہے جس سے علم و ادب کی آبیاری ہورہی ہے اور اہل علم کو مل بیٹھ کر سنجیدہ موضوعات پر گفتگو کا موقع ملتا ہے۔ اپنے ادبی سفر کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ بچپن سے ہی انہیں پڑھنے کا بہت شوق تھا اور بچوں کے رسالوں کے علاوہ ناول اور دوسری کتابیں زیر مطالعہ رہتی تھیں۔میرا رجحان افسانہ نگاری کی طرف تھا اور اسی میدان یں طبع آزمائی کی۔ انہوں نے سٹاک ہوم سٹڈی سرکل کے اراکین کاشکریہ ادا کیا کہ انہوں نے اس خوبصورت نشست کا آغاز کیا۔ تقریب کے اختتام پر شرکاء کی تواضع کشمیری چائے ، کیک اور سموسوں سے کی گئی جس نے برف باری کے موسم میں خوب لطف دیا اور اس طرح یہ نشست اختتام پذیر ہوئی۔ 

********************

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 523