donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Aap Beeti
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Abida Rahmani
Title :
   Ramzan Ka Chand To Dekh Nahi


رمضان کا چاند تو دیکھا نہیں


از

عابدہ رحمانی

 

مغرب کے وقت بے خبر برآمدے میں بیٹھے رہے پھر مغرب کی نماز کی ادائیگی کے بعد واٹس ایپ پر تاکاجا نکی کی تو جابجا چاند دیکھنے کی تصاویر ،مبارکبادیں اور خبریں ۔ وقت گزر چکا تھا پھر بھی باہر دوڑ لگائی ، گویا کہ پہلی کا چاند  اب بھی ہمارا ہی منتظر ہوگا۔۔ اب حبیب جالب تو ہیں نہیں کہ کہیں ،
" اے چاند یہاں نہ نکلا کر ۔بے نام سے سپنے دیکھا کر۔

ہمارے خیال کے مطابق رویت ہلال کمیٹی اپنی دکان سجاتی ، چاند دیکھنے یا نہ دیکھنے کی خبریں موصول ہوتیں  اور پھر فیصلہ ہوتا کہ کل روزہ ہوگا یا نہیں ۔۔

 لیکن اللہ کا شکر ہے کہ اس مرتبہ باآسانی رمضان کا چاند بہتوں کو دکھائی دیا ، مدتوں بعد اہل پاکستان نے ساتھ روزہ رکھا اور اسی طرح دنیا کے دیگر خطوں میں بھی ہوا ۔۔ پاکستان میں مولانا پوپل زئی اور مفتی منیب کا معرکہ اپنی موت آپ مرگیا۔ اب اللہ کرے کہ اسی طرح عید کے چاند کی بھی جلوہ أرائی ہو جائے۔۔ اور یک جہتی کی ایک مثال قایم ہو۔

 ہاں چاند تو دیکھا نہیں پر پہلا روزہ رکھ کر دن میں تارے نظر آرہے تھے۔۔ گرمی کی شدت اور پھر چاہنے والوں کے فون پر فون ، رمضان کی مبارکباد اور طویل گپ شپ ۔۔ واٹس ایپ کی مفت سہولت اگر وائی فائی موجود ہو اور آواز صاف ہو تو کیا کہنے ۔۔اور کال دوسری جانب سے آرہی ہو تو اس شخص کی دل شکنی کرنیکا کیا فائدہ جسنے اتنی چاہت سے رمضان مبارک کا فون کیا ہو۔۔"بس  خدا کیلئے کسی تیسرے شخص کی بات نہ کرو چاہے اسنے آپکو کتنا ہی کیوں نہ ستایا اور دل دکھایا ہو ۔۔میری جان اپنا اور میرا روزہ پرائی غیبت سے آلودہ نہ کرو ساری محنت اکارت جائیگی اور اجر وہ کمبخت مفت میں لے جائے گا" لیکن یہ تاکید  مجھے بات ختم کرنیکے  بعد ہی یاد آئی اور میں مارے مروت کے بے مقصد سب سنتی رہی اور ہاں میں ہاں ملاتی رہی۔ وہ رحمان و رحیم میری مغفرت فرمادے ۔۔ استغفار کرتی رہی ۔۔بندہ بشر ہوں بھول چوک ہوسکتی ہے۔۔ زبان سوکھ کر کانٹا ہوا چاہتی تھی ۔۔ذہن میں آیا جاکر غٹا غٹ تین گلاس ٹھنڈا پانی پی لوں ۔۔ قدم اٹھایا ہی تھا کہ یاد آیا میرا روزہ ہے ۔۔ بھول چوک ہو جاتی تو اللہ کی مہربانی اور رحم ہوتا ۔۔ یہی تو اس عبادت کی خاصیت ہے بندے اور أقا کا ایسا تعلق کہ وہی  اپنے بندےکے ظاہر    و باطن سے  باخبر ہے  اسلئے اسنے  اس عبادت کو اپنے لئے مخصوص ہی کر لیا۔۔

شروع شروع کے روزوں میں اسی طرح اکثر ہوجاتا ہے ،مہینے کے اختتام پر عید کے بعد بھی ایسی عادت ہوگئی ہوتی ہے کہ کچھ کھاتے پیتے ہوئے ایک لمحہ سوچنا پڑتا ہے  کہ کیں روزہ تو نہیں ہے ۔۔ایک مرتبہ تو تقریباً پورا کھانا کھانے بعد یاد آیا کہ روزہ ہے ۔۔یہ مضمون شروع کیا ہی تھا اور آج ساتواں روزہ بھی آن پہنچا اتنی تیزی سے ، میں تو پانچواں سمجھ رہی تھی۔۔اللہ کی شان کہ ادھر گرمی بڑھی اور ادھر دھؤواں دھار بارش ہوگئی جس سے موسم خوشگوار ہوگیا ۔۔

سوچا تھا اس مرتبہ رمضان میں تلی ہوئی چیزیں نہیں کھائینگے ۔کھجور ، پھل اور شربت لیکن بھلا کیسے صبر ہو ۔۔پکوڑے ، سموسے تو جیسے لوازم ہو گئے۔۔وہ بھی وقت تھا جب بچے کہتے تھے "کھانا تو سال بھر کھاتے ہی ہیں ۔۔یہی ایک مہینہ ان چٹخاروں کا ہے ۔ اور وہ اسی کو روزے کا نام دیتے تھے اور شاید اسی بہانے روزہ بھی رکھ لیتے تھے ۔۔

پاکستان میں ابھی رمضان أیا ہی چاہتا ہے  کہ گرانی ساتھ أجاتی ہے ۔ اشیا ئے خورد و نوش کی قیمتیں أسمان پر أ جاتی ہیں۔۔ یہ أج کی بات نہیں ہے بلکہ جب سے میں نے ہوش سنبھالا ہے ہر رمضان یہی رونا ہوتا ہے ۔۔لیکن ہر ایک اپنی بساط بھرخوراک  پر خرچ کرتا ہے ۔  دن کے وقت بازاروں میں عید کی خریداری کا ہجوم اور شام کو افطار سے ایک دو گھنٹے پہلے مشہور  مٹھائی اور پکوان والے اپنے تلنے کے سٹال سجا لیتے ہیں جہاں اسقدر ہجوم ہوتا ہے  ۔لمبی لمبی قطاریں ، جیسے کہ سب کچھ مفت بٹ رہاہے ۔۔ قسما قسم کے پکوڑے ، سموسے ، جلیبیاں ، چاٹ ، دہی بڑے اور نہ جانے کیا کیا  اشیاء لذت کام و دہن کیلئے ۔ ہر شخص کے ہاتھ میں اشیائےخورد  و  نوش کا ایک تھیلا  اسکی بساط کے مطابق ضرور ہوگا ۔ یہ وہ مہینہ ہے جب ہر ایک  اپنی خواہش  کے مطابق اچھا کھانا چاہتا ہے ایسا دنیا کے تمام مذاہب میں ہے کہ وہ اپنے خصوصی دنوں میں اہتمام کرتے ہیں اور مسلمانوں کا رمضان تو رمضان ہی ہے ۔۔پاکستان میں خربوزے اور تر بوز کے ماشاء اللہ ڈھیر لگے ہوئے ہیں اب تو أموں کی بہار بھی شروع ہوگئی ہے مہنگا کرنیکے  باوجود خوب بک رہے ہیں رمضان کے اختتام تک قیمتیں خود بخود گر جائینگی ۔ ایک مرتبہ کراچی میں ایسے ہی موسم کے رمضان میں تربوز کی قیمت دگنی تگنی ہوگئی اور أخر میں خوب بارشیں ہوئیں ۔ٹرکوں نے جو ڈھیر لگایا تو سڑے ہوئے تربوز کے تعفن میں سانس لینا مشکل ہو گیا۔
سخی اور صاحب دل  خواتین و حضرات اور اداریں رمضان راشن  اور افطاریاں دل کھول کر تقسیم کر رہے ہیں۔۔رمضان جو کہ نیکیوں کا موسم بہار کہلاتا ہے ۔جب فرض کا اجر ستر گنا  اور نفل کا فرض کے برابر ہو جاتا ہے  اسی عالم ا لغیب  پر ہمارا ایمان ہے  اور ہماری تمام تگ و دو اسی عالم الأخرت کی کامیابی کے  لئے ہے ۔۔ جسکے لئے اللہ تبارک و تعالی کا ارشاد ہے کہ وہ سب سے بڑی کامیابی ہے  جسکی تمنا کی جاسکتی ہے ۔۔

أپ سبھوں کو جاتے ہوئے رمضان کی دلی مبارکباد ۔۔ اپنی دعاؤں میں مجھ عاجز  اور بالخصوص  متفرق و منتشر ، لہو لہو امت مسلمہ  کو ضرور یاد رکھیں۔۔

*************************

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 756